تفصیلات کے مطابق، بلوچ پولیس اہلکار کی جبری گمشدگی کے خلاف دو دنوں سے سی پیک شاہراہ سمیت تمام لنک روڈز بند ہیں، جبکہ ایم-ایٹ شاہراہ پر خواتین کا دھرنا جاری ہے۔ اس بندش کے باعث سیکڑوں گاڑیاں اور مسافر پھنس گئے ہیں۔
خواتین پر مشتمل مشتعل مظاہرین نے عُومری کھن کے مقام پر سی پیک اور ایم-ایٹ شاہراہ کو بلاک کر کے ہر قسم کی ٹریفک کی آمد و رفت بند کر رکھی ہے۔ مظاہرین میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جو تربت سے جبری لاپتہ کیے گئے پولیس اہلکار غلام محمد کی بازیابی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مظاہرین کے مطابق، غلام محمد کو پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے اُس وقت جبری طور پر لاپتہ کیا، جب وہ ڈیوٹی سے واپس آ رہے تھے۔ انہیں تربت کے ڈگری کالج کے سامنے سے اُٹھایا گیا، اور تاحال ان کے بارے میں اہلِ خانہ کو کوئی اطلاع نہیں دی گئی ہے۔
جمعرات کو احتجاج کے دوسرے روز، مشتعل مظاہرین نے کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں سے پیدل آنے والے مسافروں کو روکنے کی کوشش کی، جنہیں ٹرانسپورٹ والوں نے راستے میں ہی چھوڑ دیا تھا۔ اس دوران بعض افراد کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
دو روز سے مسلسل شاہراہوں کی بندش کے باعث، دونوں اطراف میں درجنوں گاڑیاں اور سیکڑوں مسافر پھنس چکے ہیں۔ سماجی تنظیموں نے ضلعی انتظامیہ، خصوصاً ڈپٹی کمشنر کیچ سے مطالبہ کیا ہے کہ مظاہرین سے فوری مزاکرات کیے جائیں اور شاہراہ کو کھلوایا جائے۔