پاکستانی فوج کے مطابق 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب انڈیا نے پاکستان میں چھ مختلف مقامات کو نشانہ بنایا جس میں 26 شہری مارے گئے ہیں جبکہ 46 زخمی ہیں۔
پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے مطابق ان اموات کی تفصیلات کچھ اس طرح ہیں:
- احمد پور ایسٹ میں مسجد سبحان اللہ کو نشانہ بنایا گیا جہاں 13 افراد مارے گئے۔ مرنے والوں میں تین برس کی دو بچیاں، سات خواتین اور چار مرد شامل ہیں۔ احمد پور ایسٹ میں 37 افراد زخمی ہوئے، جن میں نو خواتین اور 28 مرد ہیں۔
- مظفر آباد کے قریب مسجد بلال کو نشانہ بنایا گیا، وہاں پر تین اموات ہوئیں جبکہ ایک بچی اور ایک لڑکا زخمی ہیں۔
- کوٹلی میں مسجد عباس کو نشانہ بنایا گیا، جس سے 16 سال کی لڑکی اور 18 سال کا لڑکا ہلاک ہوئے۔ ایک ماں اور بیٹی زخمی ہیں۔
- مریدکے میں مسجد ام القرہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں تین مرد ہلاک ہوئے اور ایک زخمی ہے۔
- سیالکوٹ اور شکر گڑھ سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں آئی۔
- پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق لائن آف کنٹرول پر انڈیا کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں پانچ شہری ہلاک ہوئے، جس میں پانچ سال کا ایک بچہ بھی شامل ہے۔
آپریشن سندور پہلگام میں ہمارے معصوم بھائیوں کے وحشیانہ قتل کا جواب ہے – انڈین وزیر داخلہ
انڈیا کے وزیرِ داخلہ امت شاہ کا کہنا ہے کہ آپریشن سندور پہلگام میں ہمارے معصوم بھائیوں کے وحشیانہ قتل کا جواب ہے۔
اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت انڈیا اور اس کے لوگوں پر کسی بھی قسم کے حملے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا دہشتگردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
یاد رہے کہ 22 اپریل کو انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں حملے میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
پام پور میں گرنے والے طیارے کے ملبے کی منتقلی، انڈین ایئر فورس کی ٹیم جائے وقوعہ پر موجود
انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ کے قصبے پام پور میں گرنے والے ایک طیارے کے ملبے کو بلڈوزر کی مدد سے منتقل جا رہا ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار ریاض مسرور کا کہنا ہے کہ مقامی افراد کے مطابق انھوں نے جیٹ بمباروں کی زوردار آوازوں کے بیچ ایک بڑے دھماکے کی آوار سنی۔
ریاض مسرور کے مطابق قصبے کے مختلف حصوں میں گرنے والے ایک جہاز کے ٹکڑوں کو جمع کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ملبے کے معائنے کے لیے انڈین ایئر فورس کی ایک ٹیم بھی جائے وقوعہ پر موجود ہے تاہم حکام کی جانب سے تاحال تصدیق نہیں کی گئی کہ یہ کون سا طیارہ تھا یا کس ملک کا تھا۔
جس مقام پر طیارہ گرا، اس جگہ کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا ہے اور کسی بھی شخص کو اس مقام تک جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔