ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت مظاہرین کی گرفتاری، بلوچستان بھر میں شاہراہیں اور کاروباری مراکز بند، دھرنے جاری

329

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف بلوچستان میں پہیہ جام ، شٹر ڈاؤں ہڑتال اور دھرنے جاری ہیں ۔

واضح رہے کہ پولیس نے آج صبح کوئٹہ میں لاشوں کے ہمراہ دھرنے دینے والے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کر کے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔

بی وائی سی کی اپیل پر کوئٹہ، مستونگ، قلات، خضدار، چاغی، نوشکی، واشک، تربت، پنجگور، حب چوکی سمیت بلوچستان کے کئی شہروں میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال اور دھرنے جاری ہیں۔

کوئٹہ میں سڑکوں پر ٹریفک بہت کم جبکہ دکانیں اور مارکیٹیں بند ہیں۔ سریاب روڈ، قمبرانی روڈ، بروری روڈ سمیت کئی علاقوں میں مظاہرین سڑکوں پر گشت کررہے ہیں ۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہرین اور پولیس کےدرمیان تصادم کے نتیجے میں ہلاکتوں کے بعد کوئٹہ میں حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ شہر میں موبائل فون نیٹ ورکس مکمل بند ہیں۔ جبکہ سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے ۔

جمعے کو کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بیبرگ بلوچ سمیت تنظیم کے دیگر رہنماؤں و کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی۔

پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوششوں کے بعد تصادم شروع ہوا۔

بی وائی سی کے مطابق پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کی جس سے تین مظاہرین جانبحق ہوئیں اور درجن سے زائد لوگ زخمی ہوئے ۔

بی وائی سی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی قیادت میں مظاہرین نے جمعے کی شب لاشیں سریاب روڈ پر رکھ دھرنا شروع کر دیا تھا۔ کہ آج پولیس نے طاقت کا استمعال کرتے ہوئے لاشیں تحویل میں لے کر متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما صبیحہ بلوچ نے کہاکہ ’ہم لاشوں کے ہمراہ دھرنے پر بیٹھے تھے۔صبح پانچ بجے دوبارہ دھرنے پر کریک ڈاؤن کیا گیا اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت کئی مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے بعد سے ان کے بارے میں ہمیں کوئی معلوم نہیں۔ ان کے بقول پولیس لاشوں کو بھی اپنے ساتھ لے گئی۔

صبیحہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں پرامن احتجاج کا حق نہیں دیا جا رہا، پرامن کارکنوں پر بد ترین جبر کیا جارہا ہے۔

آخری اطلاع آنے تک بتایا جارہا ہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو ہدہ جیل منتقل کیا گیا ہے ۔