بلوچستان کے ضلع بارکھان سے نوجوان صحافی آصف کریم کھیتران کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے، انھیں ہفتے کے روز بارکھان سے لاپتہ کیا گیا ہے۔
آصف کریم کھیتران بارکھان کے پریس کلب سے منسلک مقامی صحافی ہیں، بلوچستان سے سیاسی تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنان نے انکی جبری گمشدگی کی تصدیق کردی ہے۔
اسلام آباد سے انسانی حقوق کے کارکن و بلوچ جبری لاپتہ افراد کی وکیل ایمان مزاری نے صحافی جبری گمشدگی کے حوالے سے بتایا کہ کہ انھیں آصف کریم کی جبری گمشدگی پر انتہائی تشویش ہے۔
ایمان مزاری کے مطابق آصف نے مجھے 2024 سے فوج کے مختلف آفسران سے آگاہ کیا تھا جو اسے دھمکیاں دے رہے تھے وہ اسے فوج کے کیمپ میں بلاتے رہے اور غائب کرنے سے پہلے اس کے خاندان کے دیگر افراد کو اغوا کرتے رہے۔
واضح رہے کہ آصف کریم نے پانچ روز قبل ہی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پاکستانی فورسز نے انکے گھر پر چھاپہ کے بعد اب بارکھان انتظامیہ نے میری دکان کو سیل کردیا ہے اور میری آواز دبانے کی کوشش کی جاری ہے۔
انسانی حقوق کے تنظیموں نے آصف کریم کھیتران کی جبری گمشدگی کی مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر انکی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔