حب: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری، مرکزی شاہراہ 10 گھنٹوں سے بند

0

حب چوکی میں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے پیاروں کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاج جاری ہے، جس کے باعث کراچی کوئٹہ مرکزی شاہراہ گزشتہ دس گھنٹوں سے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔

پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے دو بھائیوں، جنید حمید اور یاسر حمید، کے ساتھ چاکر بگٹی کے لواحقین نے آج صبح سے بھوانی کے مقام پر شاہراہ بلاک کر دی، جس سے کراچی کا کوئٹہ، گوادر اور دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

شاہراہ پر دھرنے کے باعث سینکڑوں گاڑیاں پھنس کر رہ گئے جبکہ انتظامیہ کے ساتھ متعدد مذاکرات بھی ناکام ہوگئے ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق چاکر بگٹی کو 15 نومبر 2024 کو حب چوکی کے آر سی ڈی روڈ پر ٹویوٹا کمپنی کے سامنے سے جبراً لاپتہ کیا گیا تھا۔ آج ان کی گمشدگی کو دو ماہ اور سولہ دن مکمل ہو چکے ہیں، لیکن تاحال ان کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

چاکر بگٹی کے لواحقین نے اس سے قبل بھی احتجاجاً سڑک بند کی تھی، جس پر حب انتظامیہ نے مذاکرات کیے اور دعویٰ کیا کہ چاکر بگٹی حب سٹی تھانے میں موجود ہیں، تاہم جب اہلِ خانہ تھانے پہنچے تو وہاں ان کا کوئی نام و نشان نہیں تھا۔

اس کے بعد لواحقین نے پریس کانفرنس کر کے حب انتظامیہ کو دس دن کی مہلت دی اور خبردار کیا کہ اگر چاکر بگٹی کو بازیاب نہ کیا گیا تو وہ سخت احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے۔

اسی طرح گذشتہ سال حب اور قلات سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے جنید اور یاسر ولد عبدالحمید بھی تاحال منظر عام پر نہیں آسکے ہیں، جبکہ لواحقین اپنے پیاروں کی فوری بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

بی وائی سی کے مطابق، چاکر بگٹی، جنید، یاسر حمید کے اہلِ خانہ ان کی بازیابی کے لیے بھوانی کے مقام پر دھرنا دے کر سڑک بلاک کر رکھی ہے۔

تنظیم نے حب اور گردونواح کی بلوچ آبادی سے اپیل کی ہے کہ وہ انسانی حقوق کے دفاع کے لیے دھرنے میں شامل ہوں اور جبری گمشدہ افراد کے اہلِ خانہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔