تربت: تین دن میں جبری لاپتہ پیارے بازیاب نہیں ہوئیں دوبارہ احتجاج کریں گے – لواحقین

51

عطاء اللہ ولد نور بخش ساکن شاہی تمپ اور یاسین حمید ساکن بہمن کی بہنوں نے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے بھائیوں کی جبری گمشدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

عطاء اللہ کی بہن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بھائی کو 13 اکتوبر 2024 کی شب نامعلوم افراد نے اٹھا لیا تھا، جس کے خلاف انہوں نے فدا چوک پر احتجاجی دھرنا دیا۔ اس دوران اسسٹنٹ کمشنر تربت نے مذاکرات کے بعد تین ہفتوں کے اندر ان کی بازیابی کی یقین دہانی کرائی، جس پر احتجاج موخر کردیا گیا، لیکن آج ایک ماہ مکمل ہونے کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگر تین دن کے اندر بازیابی نہ ہوئی تو غیر معینہ مدت کے لیے دھرنا دیا جائے گا، جو اس وقت تک جاری رہے گا جب تک لاپتہ افراد کو منظر عام پر نہیں لایا جاتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عطاء اللہ ایک مزدور تھا جو کپڑے سلائی کرکے اپنے گھر کا خرچ چلاتا تھا، اور ان کی گمشدگی کو چار ماہ مکمل ہوچکے ہیں، لیکن حکام خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

اسی موقع پر یاسین حمید کی بہن نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بھائی کو بھی 13 اکتوبر کی شب گھر سے اٹھایا گیا اور وہ بے قصور ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر انہیں بازیاب نہیں کرایا گیا تو دوبارہ احتجاجی دھرنا دیا جائے گا اور ڈی بلوچ روڈ بند کیا جائے گا۔

انہوں نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ اگر ان کے بھائیوں پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، ورنہ فوری طور پر رہا کیا جائے۔ لواحقین نے کہا کہ ان کے والدین شدید صدمے میں ہیں اور حکومتی خاموشی ان کے لیے مزید تکلیف دہ ہے۔