رکھنی کسٹمز چیک پوسٹ پر چیکنگ کے دوران ایک حاملہ خاتون نے سڑک پر بچہ جنم دے دیا، تاہم شدید سردی کے باعث بچہ جانبر نہ ہوسکا اور دم توڑ گیا۔
تفصیلات کے مطابق کسٹمز اہلکاروں نے ایک بروبکس گاڑی کو چیکنگ کے لیے روکا جس میں ایک حاملہ خاتون ایمرجنسی کی حالت میں موجود تھی اور اسے ہسپتال لے جایا جا رہا تھا۔
خاتون کے ورثا نے کسٹمز اہلکاروں کو بتایا کہ گاڑی میں حاملہ خاتون موجود ہے جسے فورا ہسپتال پہنچانا ضروری ہے، لیکن اہلکاروں نے ان کی بات نہ سنی اور گاڑی میں موجود تمام افراد کو گاڑی سے اتار دیا اور گاڑی کو قبضے میں لے لیا۔
اس کے بعد فوری طور پر ہسپتال نہ پہنچنے اور طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے خاتون نے سڑک پر ہی بچے کو جنم دے دیا۔
بدقسمتی سے، شدید سردی کے باعث بچہ جانبر نہ ہو سکا اور دم توڑ گیا۔اس افسوسناک واقعے کے بعد مقامی افراد میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کسٹمز اہلکاروں کا رویہ جان بوجھ کر توہین آمیز تھا، جس کا مقصد عوام کی عزت نفس کو مجروح کرنا تھا۔
انہوں نے اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کسٹمز اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں فورسز کی چیک پوسٹوں پر مسافروں کو گھنٹوں روکنے پر ٹرانسپوٹرز احتجاج کرچکے ہیں ۔
جبکہ گذشتہ دنوں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے بلوچستان اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹیں بلوچستان کے لوگوں کیلئے بہت بڑا مسئلہ ہیں ، کوئٹہ مستونگ شاہراہ پر لک پاس کے مقام پر تین سے چار گھنٹے گاڑیوں کو روکا جاتا ہے ان چیک پوسٹوں پر ہمیں بھی روک کر پوچھا جاتا ہے کہ کہاں سے آرہے اور کہاں جارہے ہیں ۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایف سی کی چیک پوسٹوں کو فوری ہٹایا جائے ۔
بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف یونس زہری نے کہا کہ کوئٹہ سے کراچی جاتے ہوئے پانچ سے آٹھ گھنٹے مسافروں کو مختلف چیک پوسٹوں پر روکا جاتا ہے ، کوئٹہ سے مستونگ کا سفر ایک گھنٹے کا بمشکل ہے لیکن لوگ چار گھنٹے بعد مستونگ پہنچتے ہیں ۔