خضدار کے شہر زہری میں فرائض میں غفلت برتنے پر ڈی سی خضدار نے زہری لائن کے 15 لیویز اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کر دیا ۔
خیال رہے بدھ کے روز مسلح افراد کی بڑی تعداد نے خضدار کے شہر زہری کو دس گھنٹوں سے زائد اپنے کنٹرول میں رکھا اس دوران سرکاری دفاتر سمیت پولیس تھانے کو قبضے میں لینے کے بعد نذرآتش کردیا گیا۔
بلوچ لبریشن آرمی نے زہری شہر کو کنٹرول میں لینے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے تفصیلی بیان میں کہا تھا کہ زہری پر بی ایل اے کا مکمل کنٹرول، آپریشن ہیروف کے دوسرے مرحلے کی تیاریوں کا ایک مشق تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن بی ایل اے کے خصوصی دستے فتح اسکواڈ اور اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ نے سرانجام دی۔
دوسری جانب سرکاری نوٹیفکشن میں بلوچستان حکومت نے 3 اضلاع میں لیویز فورس کے اختیارات پولیس کے حوالے کردیے۔
بلوچستان حکومت نے تین اضلاع کے لیویز فورس کو پولیس میں ضم کردیا، ضم ہونیوالے اضلاع میں کوئٹہ، گوادر اور لسبیلہ شامل ہیں۔
مجموعی طور پر بلوچستان کے تین اضلاع سے لیویز فورس کے 1ہزار 116 اہلکاروں کو پولیس میں ضم کیا گیا ہے۔
ضم ہونے والوں میں اسلحہ انسپکٹر، محرر، رسالدار، نائب رسالدار، دفعدار، خاسدار، جمعہ دار، حوالدار، سپاہی، وائرلس آپریٹر اور فٹ مین شامل ہیں۔ پولیس فورس میں لیویز فورس کے گریڈ 1سے گریڈ11تک کے اہلکار شامل ہیں۔
پولیس میں کوئٹہ سے ضم ہونے والے لیویز اہلکاروں کی تعداد 346 ہیں پولیس میں گوادر سے ضم ہونے والے لیویز اہلکاروں کی تعداد 381 ہیں، لسبیلہ سے ضم ہونے والے لیویز اہلکاروں کی تعداد 220 اور حب پولیس میں لسبیلہ سے ضم ہونے والے لیویز اہلکاروں کی تعداد 219 ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق لیویز تھانوں، گاڑیاں، اسلحہ اور دیگر سرکاری سامان کی حوالگی اسسمنٹ کے بعد کیا جائے گا۔