ظریف بلوچ کا قتل، ہمارے معاشرے میں پھیلتی ہوئی بےحسی کی عکاسی کرتا ہے۔ کوئٹہ مظاہرہ

178

دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ایک مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے ظریف بلوچ کے قتل اور بلوچ عوام کو درپیش جاری جبر کے خلاف احتجاج کیا۔

مظاہرے سے بی وائے سی کی رہنما ماہ رنگ بلوچ، صبغت اللہ بلوچ، اور لاپتہ افراد کے لواحقین نے خطاب کیا۔جس میں مقررین نے اس المناک واقعے کی مذمت کی۔

مقررین نے مزید کہا کہ ظریف بلوچ کے قتل کا واقعہ ہمارے معاشرے میں پھیلتی ہوئی بےحسی کی عکاسی کرتا ہے، جسے روکنا ہم سب کا فرض ہے۔ بی وائی سی کے راہنماوں نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ مزید خاموشی انسانی جانوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ عوام کو چاہیے کہ وہ ان مظالم کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کرکے انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں-

مظاہرین نے انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کے احتساب اور ریاستی تشدد کے متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے کہاکہ کیچ میں صورتحال بدستور تشویشناک ہے کیونکہ ظریف بلوچ کے غمزدہ خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے۔ فرنٹیئر کور (ایف سی) نے مختلف مقامات پر مظاہرین کو ہراساں کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

مظاہرین نے کہاکہ آج تربت اور حب میں پاکستانی فورسز اہلکاروں نے مظاہرین کو ڈرانے اور خاموش کرانے کے لیے ان سے موبائل فون چھین کر تشدد کا نشانہ بنایا ۔

انہوں کے کہاکہ حب چوکی میں پولیس اور فورسز نے پرامن مظاہرین کے خلاف آنسو گیس اور براہ راست گولہ بارود کا استعمال کیا جس سے متعدد شرکاء کو حراست میں لے لیا گیا۔ اس صورتحال نے مظاہرین کے تحفظ کے لیے سنگین خدشات پیدا کر دیے ہیں، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ افراد شامل ہیں۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ظریف کے اغوا اور قتل میں ملوث ایف سی اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ، ظریف کے اغوا اور قتل کی آزادانہ تحقیقات کیا جائے ۔

مزید مطالبہ کیا کہ ریاستی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے بلیدہ کے رہائشی نوید بلوچ کے لیے انصاف اور اس کے قتل کے ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے ۔

مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ اگر ان مطالبات کو فوری طور پر پورا نہ کیا گیا تو بلوچستان بھر میں احتجاج کو مزید وسعت دی جائے گی۔ تنظیم نے انسانی حقوق کی تمام تنظیموں، سول سوسائٹی اور باشعور شہریوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ متاثرین کے ساتھ کھڑے ہوں اور انصاف کا مطالبہ کریں۔