تربت: ظریف عمر کے قاتل میں ملوث فورسز اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے انہیں سزا دی جائے ۔ مظاہرین

98

بلوچ یکجہتی کمیٹی اور تمپ کے رہائشی مقتول ظریف عمر، بلیدہ گلی سے مقتول نوید حمید کے لواحقین نے مشترکہ طورپر شہید فدا چوک سے ڈپٹی کمشنر آفس تک احتجاجی ریلی نکالی اور ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے دھرنا دیا،

تفصیلات کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ظریف عمر اور نوید حمید کی لواحقین کے ہمراہ شہید فدا چوک پر قائم کیمپ سے ریلی نکالی جس میں خواتین سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔احتجاجی ریلی کے شرکاء نے شہید فدا چوک سے مین بازار اور پھر ڈی پی او آفس تک اہم شاہراہوں پر گشت کرتے ہوئے ظریف عمر اور نوید حمید کے لواحقین کو انصاف فراہم کرنے کامطالبہ کیا-

ریلی کے شرکاء نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل و غارتگری کا سلسلہ بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا-

ریلی کے شرکاء نے ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے دھرنا دیا جہاں پہلے اے ڈی سی مقبول انور کے ساتھ مزاکرات کیے گئے جبکہ دوسری بار اے ڈی سی خلیل مراد کی قیادت میں وفدنے مظاہرین کے مطالبات سنے جہاں احتجاجی مظاہرین کے شرکاء اور مقتول ظریف عمر ونویدحمید کے لواحقین نے اپنے مطالبات پیش کیے۔

جن میں ظریف عمر کے قاتلوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے انہیں آئین وقانون کے مطابق سزا دینے کامطالبہ کیا گیا۔

احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک ہمارے مطالبات پر عملدرآمد نہیں ہوگا ہم اپنا احتجاجی دھرنا شہید فدا چوک پر جاری رکھیں گے۔

یاد رہے کہ مقتولین ظریف عمر، نوید حمید اور کیچ کے مختلف علاقوں سے لاپتہ افراد کے لواحقین گزشتہ دنوں سے شہید فدا چوک پر دھرنا دیکر بیٹھے ہیں،دھرنے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنان سمیت مختلف سیاسی وسماجی تنظیموں کے کارکنان اور وکلاء برادری نے بھی شرکت کرکے ان کی حمایت کی ہے۔