کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ جاری

14

5650 دن سے جاری بلوچ لاپتہ افراد کے بازیابی کے لئے کوئٹہ میں قائم بھوک ہڑتالی کیمپ میں آج مولانا ہدایت الرحمن (امیر جماعت اسلامی بلوچستان و ایم پی اے)، حاجی ناصر پلیزئی، اور صادق فتح نے شرکت کرکے ماما قدیر بلوچ و لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ جو اس کیمپ کی قیادت کررہے ہیں، نے اس موقع پر کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین تمام تر سخت اور کٹھن حالات کے باوجود اپنے پیاروں کی بازیابی کے عظیم مقصد کی طرف گامزن ہیں۔ اس جدوجہد میں ہزاروں بلوچ شہید ہوچکے ہیں، جبکہ ہزاروں قابض ریاست کی جیلوں میں تشدد سہتے ہوئے اپنی شناخت کی حفاظت کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسانی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ظلم اور جبر کے خلاف اٹھنے والی آواز کو کبھی قتل و غارت یا جبر سے ختم نہیں کیا جاسکا۔ قابض ریاستوں نے ہمیشہ مظلوم اقوام کے خلاف ہر ممکنہ حربہ استعمال کیا ہے، لیکن ایسی تحریکوں کو دبانا ممکن نہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم کے ساتھ بھی روزِ اول سے یہی سلوک جاری ہے۔ پاکستان نے اپنی فوج اور دیگر اداروں کے ذریعے بلوچ عوام پر جبری قبضہ برقرار رکھنے کے لیے فوجی آپریشن، مسخ شدہ لاشوں، اور نسل کشی جیسے تمام حربے استعمال کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ کسی قوم کو غلام بنانے کے لیے سب سے مؤثر ہتھیار وہ ردِ انقلابی قوتیں ہوتی ہیں جو انقلاب کے راستے میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ قابض ریاست کے لیے سب سے ضروری ہے کہ وہ مظلوم قوم کے اندر سے مراعات یافتہ اور آرام پسند طبقہ تیار کرے، ان کو سیاسی یا سماجی گروہوں کی شکل دے، اور انہی کے ذریعے عوام کو قابض ریاست کے نظام کے ماتحت رکھا جائے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ عوام کو اس نظام کے خلاف اپنی جدوجہد کو مزید منظم اور مضبوط کرنا ہوگا تاکہ ریاست کے ان ہتھکنڈوں کو ناکام بنایا جا سکے۔

کیمپ میں شریک شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن جدوجہد جاری رکھیں گے۔