دکی میں کوئلے کی کان پر ہونے والے حملے کے بعد سے ضلع بھر میں کوئلہ سپلائی معطل ہے۔
لیبر ایسوسی ایشن کے مطابق عدم تحفظ کے باعث 40 ہزار سے زائد مزدور آبائی علاقوں کو چلے گئے ہیں، ضلع کی 1200 سے زائد کوئلہ کانوں میں 50 ہزار غیر مقامی مزدور کام کرتے تھے، روزانہ 150 تک ٹرک سندھ، پنجاب اور دیگر شہروں کو کوئلہ سپلائی کرتے تھے۔
لیبر ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کوئلہ سپلائی معطل ہونے سے پاکستان میں صنعتی پیداوار بھی متاثر ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق بلوچستان میں کوئلہ ذخائر کا حجم 25 کروڑ ٹن سے زائد ہے جہاں کوئلے کی 2600 کانوں میں 80 ہزار مزدور کام کرتے ہیں۔
لیبر ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بلوچستان حکومت نے دکی حملے میں جانبحق مزدوروں کے لواحقین کو 15، 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا تھا، تاہم حملے میں جانبحق 21 افراد کو تاحال معاوضہ نہیں ملا، جاں بحق ہونے والوں میں 6 کا تعلق افغانستان سے ہے۔