مسخ شدہ لاشوں کا ملنا اور ان کو شناخت کے بغیر دفنانا بہت بڑا انسانی المیہ ہے۔ نصر اللہ بلوچ

250

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری جبری گمشدگیوں کے خلاف طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5577 دن مکمل ہوگئے۔

اس موقع پر ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز نے شدید آپریشن جاری رکھا ہوا ہے لیکن ارباب اختیار میڈیا انسانی حقوق کے اداروں کی کانوں میں ہلکی سی جنبش بھی نہ ہوئی ، صدر زرداری پچھلے ماہ میں کوئٹہ میں اہم اجلاس کی صدارت کی جہاں سول فوجی افراد کی شرکت اور بلوچ کارکنوں کے خلاف سخت کارروائی اور اس میں مزید تیزی اور آپریشنوں کو وسعت دینے کے فیصلے ہوئے-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ 2024ء سے شروع نئی بربریت کی پالیسوں کو وسعت دے کر بلوچ نسل کشی میں تیزی انہی فوجی ، پارلیمانی حکمت عملیوں کا نتیجہ ہیں جبکہ وزیر داخلہ نے صاف الفاظ میں کہا کہ بلوچستان میں انتہائی خطرناک حالت کے باوجود کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا بلوچ سر زمین کے وارث ضروران دوغلی پالیسی والی تمام پارلیمانی افراد کا سوچیں جنہوں نے آج تک پاکستانی غلامی کو مضبوط بنائے رکھا ہے، ہزاروں بلوچ فرزندوں کا لہو بہایا اور مزید بہایا جارہا ہے بلوچ قوم اتنی بے حس نہیں کہ سب کچھ بھول جائے۔

تنظیم کے چئرمین نصراللہ بلوچ نے کہاکہ مسخ شدہ لاشوں کا ملنا، انہیں شناخت کے ذرائع استعمال کیے بغیر دفنانا ایک بہت بڑی انسانی المیہ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ‏ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مسخ شدہ لاشوں کے شناخت کے تمام ذراِئع استعمال کیے جائے تاکہ لاش لواحقین تک پہنچ سکے اور وہ اپنے پیارےکو عزت و احترام کےساتھ دفنائےاور انہیں زندگی بھر کی اذیت سےنجات مل سکے۔