بلوچ قوم پرست رہنماء میر جاوید مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ہزاروں سیاسی کارکنان، طلباء، وکلاء، اور پروفیسرز کے نام “fourth schedule” میں شامل کرنا اور انہیں ہراساں کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ یہ عمل دراصل جبری گمشدگیوں اور نسل کشی کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کی ایک منظم کوشش ہے، جو بلوچ قومی تحریک اور قومی حقوق کی جنگ کو کمزور کرنے اور ریاستی تسلط کو مستحکم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فورتھ شیڈول کا استعمال سیاسی کارکنوں کی پروفائلنگ ان کی زندگیوں کو محدود کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے جو اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔ اب صورتحال یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ ریاست کو اس لسٹ میں بلوچستان کی آدھی آبادی سے زیادہ لوگوں کو شامل کرنا پڑے گا تاکہ وہ اپنی نوآبادیاتی پالیسیوں کو مزید مضبوط کر سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دنوں قلات میں دو بھائیوں کو گھر سے اٹھا کر جعلی مقابلے میں قتل کر دیا گیا، جو کہ بے گناہ افراد کی حراستی قتل اور لاپتہ افراد کے جعلی مقابلوں میں قتل کے بڑھتے رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس ریاستی ظلم و بربریت کی سخت مذمت کی جانی چاہیے، اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس کے خلاف آواز اٹھا کر فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔
یہ صورتحال صرف انسانی حقوق کی پامالی نہیں بلکہ نوآبادیاتی جبر کی ایک شکل ہے، جہاں ریاست اپنی مرضی کے خلاف جانے والوں کو طاقت کے ذریعے خاموش کر رہی ہے۔ اس تسلسل کو ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں اپنا کردار ادا کریں۔