25 اور 26 اگست کی درمیانی شب بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے آپریشن ھیروف کے دوران مختلف اضلاع میں مسلح کارروائیاں کی گئی جس سے سرکاری املاک، معدنیات لیجانے والی گاڑیوں سمیت پولیس کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا وہیں بولان کے علاقے کولپور اور دوزان ریلوے اسٹیشن کے درمیان میں انگریز دور حکومت میں تعمیر ہونے والے پل کو بھی بارودی مواد سے اڑا دیا گیا۔
آپریشن ھیروف کے دوران نوشکی، مستونگ، کوئٹہ اور سبی میں چھ مقامات پر ریلوے ٹریکس کو دھماکوں میں تباہ کردیا گیا۔
ریلوے پل کے تباہ ہونے کے باعث کوئٹہ کا پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا سے بذریعہ ریلوے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
گزشتہ روز کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس روانہ نہ ہوسکی جبکہ پشاور سے کوئٹہ آنے والی ٹرین کو سکھر ریلوے اسٹیشن سے واپس کردیا گیا۔ دوسری جانب کوئٹہ اور کراچی کے درمیان چلنے والی بولان میل بھی رک گئی۔
ریلوے حکام نے بتایا کہ ٹریک کی بحالی کے حوالے سے ٹیکنیکل عملہ متاثرہ پل کے معائنے کے لیے جائے وقوعہ پر موجود ہے۔ متاثرہ پل کا معائنہ کرنے کے بعد نقصان کا تخمینہ اور ٹریک کی بحالی کا کام شروع کیا جائے گا۔ متاثرہ پل کی مرمت میں کئی ہفتے درکار ہونگے تاہم ٹیکنیکل ٹیم کی رپورٹ اور سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد متاثرہ پل کی تعمیر اور ٹریک کی بحالی کا کام مکمل ہو پائے گا۔
ریلوے حکام نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق جعفر ایکسپریس ٹرین سروس معطل ہونے سے روزانہ کی بیناد پر تقریباً 10 لاکھ روپے کا نقصان ہوتا ہے جبکہ بولان میل کے متاثر ہونے سے ماہانہ ایک کروڑ روپے کا نقصان متوقع ہے۔ ایسے میں اگر ایک ماہ تک دونوں ٹرین سروسز معطل رہیں تو 4 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان محکمہ ریلوے کو ماہانہ پہنچے گا۔
ڈویژنل سپرنٹینڈینٹ ریلویز کوئٹہ عمران حیات کے ایک بیان کے مطابق دوزان کے قریب کاروائی میں تباہ ہونے والا پل 100 سال پرانا تھا۔ دوزان ریلوے پل کی دوبارہ مرمت میں ڈیڑھ سے 2 ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہیں۔ صوبائی حکومت نے سیکیورٹی کلئیرنس دی تو ٹرینوں کو مچھ سے چلائیں گے۔