بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے منعقدہ بلوچ راجی مچی کے اجتماع سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گوادر میں تین روزہ جلسے کا اعلان کرتے ہیں۔ عالمی قوتیں نہتے بلوچ قوم پر ریاست کی جانب سے سرعام قتل اور تشدد کرنے کے واقعات کا فوری نوٹس لیں اور ریاست سے باز پرس کریں۔
انہوں نے کہا کہ آج کے اس اجتماع میں ایک باشعور بلوچ قوم بیٹھی ہوئی ہے جو یہ بخوبی جانتی ہے کہ اس کا اصل دشمن کون ہے اور کون اس کے وسائل کو بے دردی سے لوٹ رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچ قوم آج اپنی سرزمین پر غیروں جیسی زندگی گزار رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی گوادر کے نام پر تمام سرمایہ داروں کو یہاں پر لایا جاتا ہے لیکن یہی گوادر کے لوگ جب ایک پرامن سیاسی پروگرام کرنا چاہ رہے ہیں تو پورے گوادر کو چاروں طرف سے بند کردیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ جن بلوچ نوجوانوں کو قتل کیا گیا اور جنہیں گرفتار کیا گیا ہے جب تک انہیں ہمارے حوالے نہیں کیا جاتا گوادر کے میرین ڈرائیو پر دھرنا اسی طرح جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ خواتین کی چادروں کو کھینچا گیا ان پر آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے اور آج بلوچ قوم اس مقام پر ہے اب ہمیں آگے کی طرف جانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ راجی مچی کو روکنے کے لیے ہر علاقے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئی لیکن آج ہزاروں کی تعداد میں لوگ گوادر میں جمع ہوگئے ہیں۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ یہ ریاست شاید ہمیں جانی نقصان سے دوچار کرے لیکن ہمارے جانے کے بعد بھی بلوچ قوم کو جبر کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان جو ڈیتھ اسکواڈ کے لوگ موجود ہیں ہمیں انہیں باہر نکالنا ہے، آج پورے گوادر کو اس لیے بند کردیا گیا کہ بلوچ باہر نہ نکلے لیکن آج بلوچ قوم نے ہر رکاوٹ کو توڑ کر بلوچ راجی مچی میں حصہ لیا۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ہمارا وطن اور ہمارا نیلگوں سمندر آج ہمیں آواز دے رہا ہے کہ بلوچ قوم میرے لیے آواز اٹھائے، بلوچ کی سرزمین پر بیرونی قوتیں بھی حملہ آور ہیں۔