عنایت اللہ بنگلزئی اور عبدالفتح بنگلزئی کے پرڈوکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود انہیں کمیشن کے سامنے پیش نہیں کیا جارہا ہے۔ اہلخانہ

81

لاپتہ عنایت اللہ بنگلزئی اور عبدالفتح بنگلزئی کے اہلخانہ نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 23 مئی 2014 کو ایف سی اور دیگر سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں نے عنایت اللہ بنگلزئی، عبدالفتح بنگزئی اور بشام کو بلوچستان کے علاقے اسپیلنجی ضلع مستونگ سے حراست میں لے کر اپنے ساتھ لے گئی اور اگلی دن 24 مئی 2014 کو فورسز کی طرف سے پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا میں یہ خبر نشر ہوا کہ اسپیلنجی میں دوران آپریشن عنایت اللہ بنگلزئی، عبدالفتح بنگلزئی اور بشام کو حراست میں لیاگیا ہے بعد میں بشام کو چھوڑ دیا گیا لیکن عنایت اللہ اور عبدالفتح تاحال سیکورٹی اداروں کے حراست میں ہے یعنی آج کے دن عنایت اللہ اور عبدالفتح کی جبری گمشدگی کو دس سال مکمل ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کیمشن میں عنایت اللہ بنگلزئی اور عبدالفتح بنگلزئی کا کیس چلتا رہا کمیشن کے سامنے عنایت اللہ اور عبدالفتح کی جبری گمشدگی کی ناقابل ترید شوائد پیش ہوئے تو کمیشن نے آرڈر پاس کیا کہ سیکورٹی اداروں پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ عنایت اللہ بنگلزئی اور عبدالفتح بنگلزئی کو جبری لاپتہ کرکے اپنے حراست میں غیر قانونی طریقے سے رکھا ہوا ہے اور 3 فروری 2023 کو کمیشن نے باقائدہ عنایت اللہ بنگلزئی اور عبدالفتح بنگلزئی کے حوالے سے پروڈکشن آرڈر بھی جاری کردیا کہ سیکورٹی ادارے عنایت اللہ بنگلزئی اور عبدالفتح بنگلزئی کو کمیشن کے سامنے پیش کرے۔

انہوں نے کہا کہ عنایت اللہ بنگلزئی اور عبدالفتح بنگلزئی کے پرڈوکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود انہیں کمیشن کے سامنے پیش نہیں کیا جارہا ہے اور نہ ہی ہمیں ہمارے لاپتہ پیاروں کے حوالے معلومات فراہم کی جارہی ہے جسکی وجہ سے ہمارے خاندان شدید ذہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہے اس دوران عنایت اللہ بنگلزئی کی والدہ اور عبدالفتح بنگلزئی کے والدین اپنے بیٹوں کی جدائی کا غم دل میں لے کر اس دنیا سے رحلت کرگئے اور ہمارا خاندان بھی انکے جبری گمشدگی کی وجہ سے کرب و اذیت میں زندگی گزار رہے ہیں۔

حکمرانوں اور ملکی اداروں کے سربراہوں کی طرف سے ہمیشہ یہی کہا جاتا ہے کہ ملک میں جس کسی کے ساتھ ظلم ہو وہ پرامن اور آئینی طریقے سے انصاف کے حصول کے لیے جدوجہد کرے اسے انصاف ملے گا اور اس کی داد رسی ہوگی ہم بھی ان دس سالوں سے اپنے لاپتہ پیاروں کے حوالے سے آئینی جدوجہد کررہے ہیں اور بار بار یہی اپیل کررہے ہیں کہ اگر ہمارے لاپتہ پیاروں پر کوئی الزام ہے تو انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائے وہ ریاست کے مجرم ہے انہیں عدالت کے ذریعے سزا دی جائے بےقصور ہے انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے اگر وہ اس دنیا میں نہیں ہے تو ہمیں ان کے حوالے سے معلومات فراہم کیا جائے لیکن افسوس سے کہنا پڑھ رہا ہے ان دس سالوں میں ہماری پرامن اور آئینی طریقے سے جد و جہد کے باوجود بھی ملک میں کسی نے بھی یہ گہورا نہیں کیا کہ ہمیں ملکی قوانین کے تحت انصاف فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک دفعہ پھر آپ لوگوں کے توسط سے حکومت اور ملکی اداروں کے سربراہوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اگر عنایت اللہ بنگلزئی اور عبدالفتح بنگزئی پر کوئی الزام ہے انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائے بےقصور ہے تو فوری طور پر رہا کیا جائے اگر اس دنیا میں نہیں ہے تو ہمیں انکے بارے میں معلومات فراہم کرکے زندگی بھر کی کرب و اذیت سے نجات دلائی جائے بصورت ہم اپنے پیاروں کی عدم بازیابی کے خلاف عید کے بعد ضلع مستونگ میں کوئٹہ ٹو کراچی روڑ پر انکے بازیابی تک دھرنا دینگے اور اس دھرنے کو کامیاب کرنے کے لیے ہم خواتین بنگلزئی اور بلوچ قوم کے پاس جاکر ان سے اپیل کرینگے کہ وہ ہمارے احتجاج میں ہمارے ساتھ دے اسکے بعد جو بھی ہوگا اس کا زمہدار حکمران اور ملکی اداروں کے سربراہان ہونگے۔