پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے وفاقی حکومت سے 75 ارب روپے کی سبسڈی مانگ لی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیز ایسوسی ایشن نے وزیر پیٹرولیم کولکھے گئے خط میں کہا ہے کہ غیر ملکی پیٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں کے واجبات 600 ملین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، اگر یہ واجبات ادا نہیں کیے گئے تو گیس اور تیل کی تلاش کے آپریشن محدود کرنے پڑجائیں گے، جو مالی مشکلات کے باعث پہلے ہی محدود ہوچکے ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک میں تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش کو فروغ دینے کے بجائے ایل این جی امپورٹ کرنے پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے، بیرونی کمپنیوں کو تاخیر سے ادائیگیوں کی وجہ سے کمپنیاں اپنے اثاثہ جات میں سرمایہ کاری نہیں کرپارہیں، جس سے ڈرلنگ کے عمل میں رکاوٹ آئی ہیں، اور روزانہ کی بنیاد پر 300 ملین کیوبک فٹ گیس کی پیدوار کم ہوئی ہے۔
ایسوسی ایشن نے سوئی سدرن گیس کمپنی اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلیے حکومت سے 75 ارب روپے کی بجٹ گرانٹ یا پھر ٹیرف ڈفرینشل سبسڈی دینے کا مطالبہ کیا ہے، یہ رقم اپ اسٹریم کمپنیوں کو واجبات کی مد میں ادا کی جائے گی، جس کے نتیجے میں پاکستان میں گیس اور تیل کی تلاش کے آپریشن جاری رہ سکیں گے۔
خط کے متن کے مطابق اس وقت 42 دستیاب کنووں میں سے صرف 19 آپریشنل ہیں، جس سے گیس کی پیداوار میں 300 ایم ایم سی سی ایف ڈی کی کمی ہوئی ہے، اگر مالیاتی مسائل کو فوری حل نہ کیا گیا تو مقامی کمپنیاں بھی اپنے آپریشن محدود کرنے پر مجبور ہونگی۔