بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ تھم گیا، حالیہ بارشوں میں آسمانی بجلی گرنے، ملبے تلے دبنے اور سیلابی ریلوں میں بہہ جانے سے 17 افراد کی ہلاکت اور 24 افراد زخمی رپورٹ ہوئے ہیں ۔
حکومت کے مطابق گوادر، نوشکی، تفتان اور چمن سیمت متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ تاہم مقامی متاثرین امدادی سرگرمیوں سے مطمئین نہیں ہیں ۔
کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 10 روز بعد موسلادھار بارشوں کا سلسلہ تھم گیا، اکثر علاقوں میں مطلع جزوی طور پر ابر آلود ہے۔
سوراب ، پشین ، ڈیرہ بگٹی، لورالائی، کیچ، گوادر، چاغی اور چمن میں بارشوں کے باعث مختلف حادثات میں 17 افراد جاں بحق جبکہ 24ا فراد زخمی ہوئے۔
شدید طوفانی بارشوں نے چمن نوشکی گوادر کے اضلاع میں تباہی مچائی، چمن میں ٹھیکیدار کلی، اڈہ کہور، کلی شادی زئی اور بائی پاس میں سیلابی ریلے گھروں میں داخل ہوئے، مکانات منہدم اور بجلی کمبنے اکھڑ گئے جبکہ کئی مقامات پر ریلوے ٹریک متاثر ہوا، بجلی اورمواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا۔سبی، سنجاوی، قلات، لورالائی اور گوادر میں سیلابی صورتحال ہے، بلوچستان کے 7 مختلف مقامات پر سیلابی ریلوں نے قومی شاہراوں کو اور ایک پل کو نقصان پہنچایا جبکہ پسنی میں 80 سے زائد کشتیوں کو نقصان پہنچا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق 25 اپریل سے بارشوں کا نیا سپل بلوچستان میں داخل ہوگا، جس سے نشیبی علاقے زیر آب اور ندی نالوں میں طغیانی آ سکتی ہے جبکہ راستے پانی میں بہہ جانے سے تفتان کے ٹرانسپورٹ مالکان نے بس اور ویگن سروس بند کردی۔
اس کے علاوہ کوئٹہ کے اکثر علاقوں میں گیس پریشر نہ ہونے سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔