دوہزار نو سے جبری طور پر لاپتہ کبیر بلوچ، مشتاق بلوچ اور عطاء اللہ کے لیے27 مارچ کو شام 7 بجے سے رات 12 بجے تک مہم چلائی جائے گی۔
اس حوالے سے خضدار کے رہائشی جبری لاپتہ سلمان بلوچ کی بہن سعدیہ بلوچ نے کہا ہے کہ میرے بھائی کو 13 نومبر 2022 کو کوئٹہ سے جبری لاپتہ کیا گیا ہے، جو تاحال لاپتہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج صرف سلمان نہیں بلکہ سلمان کے ساتھ بلوچستان سے کئی نوجوان اور خواتین لاپتہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا بلوچ وائس فار جسٹس کی جانب سے 27 مارچ 2009 کو خضدار سے جبری لاپتہ کئے گئے کبیر بلوچ، مشتاق بلوچ، اور عطاء اللہ بلوچ کی جبری گمشدگی کو 15 سال مکمل ہونے پر ایکس پر کیمپین چلائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں سیاسی و سماجی شخصیات کے ساتھ صحافیوں وکلاء، انسان دوست سوشل میڈیا ایکٹوسٹوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ کیمپین میں حصہ لیں۔
مشکے کے رہائشی جبری لاپتہ چنگیز بلوچ کی بہن حفظہ بلوچ نے کہا ہے کہ میرے بھائی کو 2014 میں خضدار سے جبری لاپتہ کیا گیا تھا میں ایک جبری لاپتہ بھائی کی بہن ہونے کے ناطے لاپتہ افراد کے لواحقین کی درد کو محسوس کرسکتی ہوں، جیسا کہ میں اور میرا خاندان 2014 سے اجتماعی اذیت کا شکار ہیں، اسی طرح خضدار سے 2009 سے جبری طور پر لاپتہ کبیر بلوچ، مشتاق بلوچ اور عطاء اللہ کے لواحقین بھی اذیت کا شکار ہیں۔ آئیے ہم سب ملکر ان کی آواز بنیں اور 27 مارچ کو شام 7 بجے سے رات 12 بجے تک مہم میں شامل ہوکر اپنا انسانی حق ادا کریں۔