بولان فوجی آپریشن، انسانی حقوق کی تنظیمیں نوٹس لیں – ماہ رنگ بلوچ

1219

بلوچ سیاسی و انسانی حقوق کے کارکن کہنا ہے کہ بولان میں فوجی جارجیت کے باعث مقامی افراد شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء و سیاسی و انسانی حقوق کے کارکن ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے پاکستانی فوج کی جانب سے بلوچستان کے علاقے بولان و گردنواح میں جاری آپریشن پر خدشے کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ پر انسانی حقوق کی تنظیموں سے نوٹس لینے کی درخواست کی ہے۔

ماہ رنگ بلوچ کے مطابق بولان اور گردونواح میں گذشتہ نو دنوں سے جاری فوجی آپریشن کے باعث مقامی آبادی شدید کو مشکلات کا سامنا ہے یہاں کے باسی بالخصوص خواتین اور بچے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

ماہ رنگ بلوچ کے مطابق مقامی میڈیا رپورٹس میں جاری فوجی کارروائیوں کی وجہ سے خوراک اور ادویات کی شدید قلت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں بلخصوص خواتین اور بچوں کے حقوق پر توجہ دینے والی تنظیموں سے بولان میں مقامی آبادی کو درپیش چیلنجوں سے فوری نمٹنے اور نوٹس لینے کی درخواست کی ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے علاقے بولان اور گردنواح کے علاقوں میں آج بھی پاکستان فوج آپریشن میں مصروف ہے۔ سبی، مچھ، ہرنائی سمیت بولان سے متصل دیگر علاقوں میں فوج کیمپ قائم کرکے آمد و رفت کے راستوں کو بھی بند کرچکی ہے۔

گذشتہ نو روز سے جاری مذکورہ علاقوں کی ناکہ بندی کے باعث یہاں کے رہائشی محصور ہوکر رہ گئے ہیں جبکہ گذشتہ دنوں شابان کے علاقوں میں دو مقامات پر فورسز کی جانب سے خواتین و بچوں کو بھی حراست میں لئے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی تھی جنھیں تاحال رہا نہیں کیا جاسکا ہے جبکہ فورسز نے گلہ بانوں کے بھیڑ بکریوں کو قبضے میں لینے سمیت گھروں اور جنگلات کو نذرآتش کردیا ہے۔