گوادر، آپریشن زرپہازگ کا چوتھا حملہ – ٹی بی پی اداریہ

1002

گوادر، آپریشن زرپہازگ کا چوتھا حملہ

ٹی بی پی اداریہ

چین کی ساٹھ بلین ڈالر کا معاشی منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے سر کا تاج گوادر مسلسل حملوں کے زد میں ہے، بیس مارچ کو بلوچ لبریشن آرمی کے فدائین یونٹ مجید بریگیڈ نے گودار کے حساس ترین حصے میں واقع گوادر پورٹ اٹھارٹی کمپلکس کو حملے کا نشانہ بنایا جس میں غیر ملکی اداروں کے دفاتر، پاسپورٹ آفس، الیکشن کمیشن کا محکمہ ، بلوچستان کے صوبائی و پاکستان کے وفاقی اداروں کے دفاتر واقع ہیں اور غیر ملکی شہر ی رہائش پزیر ہیں۔

گوادر پورٹ اٹھارٹی میں بلوچ لبریشن آرمی کے مجید برگیڈ کا نشانہ پاکستانی فوج کے ملٹری انٹیلی جنس کا دفتر بنا، جس میں ایک اہم اجلاس جاری تھا۔ حملہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا اور اس میں ملٹری انٹیلی جنس اور انٹر سروس انٹیلی جنس کے کئی اہلکاروں کے ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اِن متواتر حملوں سے اخذ کیا جاسکتا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی سخت سکیورٹی حصار میں بھی مہلک حملوں کی صلاحیت رکھتی ہے اور تنظیم کو مقامی لوگوں کی مدد حاصل ہے جس سے یہ حملے ممکن ہو پاتے ہیں ۔

گوادر کے داخلی اور خارجی راستے سخت سیکیورٹی حصار میں ہیں اور شہر میں پاکستانی فوج، نیوی، کوسٹ گارڈ اور حساس اداروں کے کیمپ موجود ہیں۔ پاکستان کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ گوادر غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے محفوظ ہے اور شہر و گردونواح میں اقتصادی زونز جلد فعال کئے جائیں گے لیکن بلوچ لبریشن آرمی کے آپریشن زر پہازگ کے حملوں سے واضح ہے کہ گوادر میں کسی بھی ملک کا سرمایہ محفوظ نہیں ہے۔

حکومت پاکستان کے دعوؤں کے برعکس بلوچستان کے معروضی حالات مختلف ہیں۔ کچھ سالوں سے بلوچ انسرجنسی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے اور حکومتی دعوؤں سے قطع نظر بلوچ قومی اداروں کے مرضی و منشا کے بغیر بلوچستان میں بین الاقوامی سرمایہ کاری ممکن نہیں ہے۔