بلوچستان :انتخابی نتائج کیخلاف 4 جماعتی اتحاد کا احتجاجی شیڈول جاری

456

انتخابات میں دھاندلی، نتائج میں تبدیلی اور تاخیر کیخلاف بلوچستان میں سیاسی، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی “مینگل” نیشنل پارٹی، پختون خواہ ملی عوامی پارٹی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے احتجاج کے باعث مختلف مقامات پر قومی اور بین الاقوامی رابطہ سڑکیں چھٹے روز بھی بند، گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، مسافر پریشان۔

انتخابی نتائج سے انکاری پارٹیوں نے احتجاج کے اگلے مرحلے میں 15 فروری کو کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں ریلیاں اور مظاہروں کا اعلان کیا ہے جبکہ 17 فروری بروز ہفتہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں پارٹی سربراہان محمود خان اچکزئی، سردار اختر جان مینگل، ڈاکٹر عبد المالک بلوچ اور عبد الخالق ہزارہ جلسے سے خطاب کریں گے-

بلوچستان میں انتخابی نتائج سے انکار قوم پرست پارٹیوں نے 18 فروری بروز اتوار کو بلوچستان بھر میں قومی شاہراہوں پر پہیہ جام ہڑتال کی کال دیدی ہے۔

احتجاج کرنے والی سیاسی جماعتوں کا مؤقف ہے کہ انتخابات کے نتائج از سر نو مرتب کیے جائیں، مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رکھا جائے گا۔ کوئٹہ میں 4 جماعتی اتحاد کے احتجاج کے باعث ڈپتی کمشنر کا دفتر مسلسل چھٹے روز بھی بند رہا-

بلوچستان میں احتجاج کے باعث کاروبار زندگی ٹھپ ہوکر رہ گئی، کوئٹہ سمیت مختلف علاقے کٹ کر رہ گئے ہیں جبکہ متعدد مسافر تاحال شاہراہوں پر پھنس کر رہ گئے ہیں جس کے باعث متعدد مسافر شدید مشکلات کا شکار ہیں-

واضح رہے کے 8 فروری کو پاکستان میں عام انتخابات میں بلوچستان کے سابق رکن اپنے سیٹ نا بچا پائیں ان پارٹیوں کا الزام ہے کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں نے پیسے لیکر اور اپنے من پسند افراد کو جعلی ووٹوں کے ذریعے جتوایا ہے جبکہ متعدد مقامات پر پولنگ اسٹیشنز نا ہونے کے باوجود فوج حمایت یافتہ افراد فاتح قرار پائے ہیں۔

گذشتہ روز انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، نیشنل پارٹی، پشتونخوا میپ سمیت مذہبی پارٹیوں کے درجنوں امیدوار اپنے حلقوں سے ہار گئے، پاکستان کے مرکزی جماعتیں، پاکستان پیپلز پارٹی جمیعت علماء اسلام اور پاکستان مسلم لیگ نون کے امیدوار کامیاب قرار پائے-

الیکشن کمیشن نتائج کے مطابق بلوچستان کے صوبائی و قومی سیٹس میں پیپلز پارٹی نے 11 جمیعت علماء اسلام فضل الرحمان کے پارٹی نے 11 پاکستان مسلم لیگ نون نے 8 سیٹیں جیتی ہیں جبکہ متعدد آزاد امیدواروں اور دیگر پارٹیوں نے ایک ایک اور دو سیٹیں شامل ہیں-

بلوچستان کے قوم پرست پارٹیاں اس بار عام انتخابات میں متوقع نتائج حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد دھاندلی اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بلوچستان میں نتائج کی ردبدل کا الزام عائد کیا ہے-

بلوچستان میں پاکستانی عام انتخابات تشدد اور افراتفری کے ماحول میں گزر گئے جہاں مختلف پارٹیاں دھاندلی کا شکورہ کررہے ہیں وہیں دوسری جانب بلوچ آزادی پسند حلقوں نے ہر بار کی طرح اس بار بھی پاکستان عام انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کردیا تھا-

بلوچ آزادی پسند حلقوں کی جانب سے انتخابی بائیکاٹ کے بعد بلوچستان میں انتخابی ٹرن آؤٹ کم رہا جبکہ متعدد علاقوں میں ووٹ کاسٹ نہیں کئے جاسکیں جبکہ مختلف علاقوں میں شہریوں نے احتجاجاً انتخابات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے پولنگ اسٹیشنز بند کردئے تھے-