آپریشن درہ بولان
ٹی بی پی اداریہ
حالیہ سالوں میں بلوچ انسرجنسی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے اور آزادی کے لئے برسرپیکار مسلح تنظیمیں پاکستانی فوج اور معاشی مراکز میں بڑے اہداف پر حملہ کررہے ہیں۔ بلوچ لبریشن آرمی کی مجید برگیڈ، فتح اسکواڈ، انٹلیجنس یونٹ اور ایس ٹو او ایس کے تین سو پچاس سے زائد سرمچاروں کا بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے صرف چند کلومیٹر دور اہم شاہراہ اور مچھ شہر پر قبضہ کرکے دو دن تک قبضہ برقرار رکھنے سے واضح ہوتا ہے کہ تنظیم کی عسکری صلاحیت میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔
دو دہائیوں میں پہلی بار بلوچ مسلح تنظیم نے اسی کلومیٹر علاقہ اور شہر پر قبضہ کیا ہے، جو بلوچ انسرجنسی کی تاریخ میں ایک اہم واقعہ ہے۔ پہلے روایتی گوریلہ طرز پر بلوچ مسلح تنظیمیں جدوجہد کررہے تھے لیکن مچھ جیسے حملوں سے واضح ہے کہ بلوچ تنظیمیں، پاکستان فوج سے روایتی جنگ لڑنے کے لئے خود کو منظم کررہے ہیں۔ بلوچ لبریشن آرمی کے فدائی و کمپلیکس حملوں سے اخذ کیا جاسکتا ہے کہ مستقبل قریب میں اس طرح کے حملے مزید شدت کے ساتھ بلوچستان اور پاکستان کے بڑے شہروں میں ہوسکتے ہیں۔
کچھ سالوں سے بلوچ لبریشن آرمی نے اپنی تنظیمی کاروائیوں میں جدت لائی ہے اور روایتی گوریلہ حملوں کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر فدائی اور کمپلیکس حملے کرکے بلوچ جنگ کی صورت کو تبدیل کررہے ہیں۔ بی ایل اے کا آپریشن درہ بولان، بلوچ راجی آجوئی سنگر کا بلوچستان، سندھ اور پنجاب میں دو دن کے دورانیہ میں ساٹھ سے زائد حملوں اور مسلح تنظیموں کے اشتراک عمل سے واضح ہے کہ مستقبل میں بلوچستان میں جنگ کی تپش میں اضافہ ہوگا۔