وسطی اور جنوبی غزہ میں اسرائیل کے نئےفوجی حملوں کے دوران غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں میں درجنوں لوگ ہلاک ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے بدھ کو کہا کہ اس نے وسطی غزہ میں مغازی کےعلاقے اور محصور شہر کےجنوبی حصے میں خان یونس کےعلاقے میں 150 اہداف کو نشانہ بنایا ۔ اس نے ہلاک ہونے والوں کو دہشت گرد قرار دیا۔
غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے کہا ہے کہ رات بھر کے حملوں میں ستر لوگ ہلاک اور 130 زخمی ہوئے ۔ وزارت نے یہ نہیں بتایا کہ ان میں کتنے عام شہری تھے اور کتنے جنگجو۔
تشدد کے یہ واقعات ایسے میں ہوئے ہیں جب امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن جنگ کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش سمیت، متعدد مقاصد پر مشتمل ایک شٹل مہم کے دوران خطے میں موجود رہے ۔
بلنکن نے اسرائیل کو عام شہریوں کی ہلاکتوں سے روکنے اور غزہ میں امداد کی ترسیل میں سہولت فراہم کرنے پر بھی زور دینے کی کوشش کی اور انہوں نے غزہ میں عسکریت پسندوں کے پاس باقی رہ جانے والے یرغمالوں کو رہا کرانے کی کوششوں پر بھی گفتگو کی ۔
علاقائی راہنماؤں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں بلنکن نے غزہ میں جنگ کے بعد گورننس اور اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے فروغ کے طریقوں پر بھی گفتگو کی ۔
اسرائیلی عہدے داروں نے کہا ہے کہ لڑائی مزید کئی ماہ تک جاری رہے گی کیوں کہ فوج غزہ کی پٹی میں حماس کا کنٹرول ختم کرنے اور اسرائیل کے لیے عسکریت پسند گروپ کے خطرے کے خاتمے اور حماس کے پاس ابھی تک باقی رہ جانے والے لگ بھگ 129 یرغمالوں کی رہائی کی کوشش کررہی ہے ۔
حماس نسے اکتوبر میں اسرائیل پر اپنے حملےمیں لگ بھگ 1200 لوگوں کو ہلاک اور 240 کو یرغمال بنالیا تھا ۔ غزہ میں حماس کےکنٹرول کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیل کے جوابی حملوں میں 23300 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں اور اس کی 23 لاکھ آبادی میں سے 85 فیصد بے گھر ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ نے غزہ میں تنازع کے عام شہریوں پر براہ راست انتہائی شدید اثرات سے خبردار کیا ہے کیوں کہ بیشتر لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر جا چکے ہیں اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور صحت کے مراکز میں امداد کی فراہمی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔