وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے سیکر ٹری جنرل اورلاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی صاحبزادی سمی دین بلوچ نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں اسلام آباد دھرنے سے ایک نوجوان کی بلوچی زبان میں ریکارڈ کی گئی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس نوجوان کے مطابق انکے خاندان سے 6 افراد جن میں مراد بخش ، غلام نبی ،محمد ہاشم ،محمد بخش ، باقی ثنااللہ 2016 سے جبری گمشدگی کے بعد لاپتہ ہیں۔
سمی دین نے سوال اٹھا یاکہ اب تصور کریں ایک خاندان سے جہاں 6 افراد لاپتہ ہوں اس گھر میں حالات کیسے ہونگے ؟ اس گھر میں شب و روز کیسے گزرتے ہونگے ؟
ان کا کہنا تھا کہ تب بھی ہم ریاستی جبر پر بات نہ کریں ؟ ان کو کس قانون کے تحت اٹھایا گیا ہےَ ان پر مقدمات کیا ہیں ؟ کیا ہماری اور آپکی خاموشی نے بلوچستان میں ظلم کرنے والوں کو شہہ نہیں دی ہے ؟ کیا لوگوں کو جبری گمشدہ کرنے والے آئین پاکستان کے ماتحت ہیں ؟
سمی دین بلوچ ان دنوں پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی کیخلاف جاری تحریک کی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے ساتھ قیادت کر رہی ہیں ۔