میروانی قبائل کے عمائدین ملک عبد القدوس میروانی، ٹکری صالح محمد میر وانی، ٹکری نورنگ میروانی، انجینئر میر محمد یوسف میروانی، میر فدا احمد میروانی، میر ظفر تاج میروانی، میر تاج محمد میروانی، میر محسن شیر میروانی، ٹکری عبد القادر میروانی، نیک نظر میروانی، حاجی الم خان میروانی، میر شمس میروانی اور درجنوں معتبرین نے خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مبینہ طور پر گزشتہ چار سال سے جمعیت علماءاسلام کے سابقہ ایم پی اے میر یونس عزیز زہری نے مسماة شازیہ بنت شاہ محمد میروانی کو قید کر رکھا ہے، اس حوالے سے اقوام میروانی واضح کرتے ہیں کہ یہ عمل غیر سیاسی، غیر قبائلی، اور غیر شرعی ہے کہ کسی بچی کو غیر قانونی طور پر اپنے نجی جیل میں رکھا جائے ہم اس جانب تمام سیاسی جماعتوں، حکومت وقت مقتدر حلقوں نواب سرداروں کو متوجہ کرنا چاہتے ہیں اور ان سے اپیل کرتے ہیں کہ شازیہ کی بازیابی کے لئے ہمارے ساتھ تعاون کریں۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے اس غیر قانونی عمل کے خلاف تھانہ سٹی خضدار کو تحریری درخواست دی ہے کہ شازیہ کے اغوا کے حوالے سے ایف آئی آر کی اندراج کی جائے لیکن ایس ایچ او تھانہ سٹی نے اس حوالے سے معذرت کی ہے ہم نے ایس ایس پی خضدار کو درخواست دی لیکن انہوں نے بھی اس حوالے سرد مہری کا مظاہرہ کیا ۔
اس حوالے سے چیف سیکرٹری بلوچستان، ہوم سیکرٹری بلوچستان آئی جی پولیس بلوچستان، کمشنر قلات ڈویژن، ڈی آئی جی قلات رینج، ڈپٹی کمشنر خضدار سے اپیل کی کہ شازیہ کو بر آمد کرائیں لیکن ہمیں افسوس ہے کہ کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی، ہم سابق ایم پی اے کو اس مسئلہ کو قبائی رسم و رواج خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لئے پیغام بھیج دیا لیکن انہوں نے ہمیں کوئی مثبت جواب نہیں دیا ہم نے موصوف کے سیاسی رفقا کے ذریعہ بھی ان کو پیغام بھیجا لیکن کوئی جواب نہیں آیا لہذا ہم آج ہم اس پریس کانفرنس کی توسط سے کہنا چاہتے ہیں کہ شازیہ بی بی کو کل بروز اتوار مورخہ10 دسمبر تک کو بر آمد کیا جائے بصورت دیگر ہم مین آر سی ڈی روڈ کو غیر معینہ مدت کے لئے بند کردیں گے اور اگر اس حوالہ سے کوئی حادثہ یا نا خوش گوار واقعہ رونما ہوا تو اس کی ذمہ داری سابق ایم پی میر یونس عزیز زہری پر عائد ہوگی۔