بیٹی کی بلیک میلنگ میں نامزد ملزم نور بخش کو ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے۔ والد نجمہ بلوچ

220

آواران سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ اسکول استانی نجمہ بلوچ کے والد دل سرد نے وڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیٹی کو بلیک میل کرنے والے مجرم نور بخش کو ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہا کردیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ میں نے انصاف کے لیے ہائی کورٹ کا رخ کیا لیکن انصاف یہی ہوا کہ مجرم کو ضمانت پر رہا کرکے اب میرے بھائی کے بیٹے شاہنواز کو گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ میرے پاس اب کوئی اور وسیلہ نہیں ہے قوم متحد ہوکر مجھے انصاف دلانے کے لئے آواز اٹھائیں ۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے نامزد ملزم نور بخش کی ضمانت پر رہا ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نجمہ بلوچ جنہیں ریاستی ڈیتھ اسکواڈز نےشدید ذہنی دباؤ کا شکار بناتے ہوئے خودکشی پر مجبور کیا جس کے خلاف بلوچ قوم نے شدید ردعمل دیا۔

انہوں نے کہاکہ عوامی ردعمل کو دیکھ کر انہیں پولیس کے حوالے کیا گیا لیکن اب انہیں چھوڑ دیا گیا ہے۔ نجمہ کی خودکشی کے بعد کولواہ و گرد و نواح کے علاقوں میں دباؤ برداشت نہ کرنے کا ایک سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور 2 سے 3 واقعات رونماء ہوئے ہیں۔

مزید کہا گیا کہ خدشہ ہے کہ جیل سے رہا ہونے کے بعد یہ لوگ نجمہ کے لواحقین کو دباؤ دینے کی کوشش کرینگے کہ وہ کیس واپس لیں جو لواحقین کسی بھی صورت واپس نہیں لینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے بلوچ عوان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان سرکاری اور ڈیتھ اسکواڈز کے اہلکاروں کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں تاکہ کل کو کوئی دوسرا معصوم اس طرح جبر کا شکار ہوکر خودکشی کرنے پر مجبور نہ ہو۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نجمہ کے لواحقین کے ساتھ ہے اور ڈیتھ اسکواڈز کے ان ناروا سلوک کے خلاف خاندان کی بھروپر حمایت جاری رکھے گی اور نجمہ کی آواز ہر جگہ پہنچانے کی کوشش کرے گی جبکہ ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ نجمہ کے قاتلوں کو فوری طور پر جیل میں بند کرکے سزا دیں کیونکہ اب بلوچ قوم مزید کوئی مظالم برداشت نہیں کرے گی۔