پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں آج نویں روز بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاجی کیمپ جاری ہے۔
لاپتہ افراد کے لواحقین نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے اپنا علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کیا ہے جس میں متحدہ عرب امارات و بعدازاں پاکستان سے جبری لاپتہ راشد حسین بلوچ، جبری لاپتہ جہانزیب محمد حسنی کی والدہ، لاپتہ آصف و رشید بلوچ کی ہمشیرہ سائرہ بلوچ اور مستونگ سے جبری گمشدگی کے شکار پولیس اہلکار سعید احمد کی والدہ، سجاد و ظہور احمد کے لواحقین شریک ہیں۔
اسلام آباد احتجاجی کیمپ کے شرکاء کے مطالبات میں راشد حسین سمیت دیگر تمام لاپتہ افراد کی فی الفور بازیابی، عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی موجودگی میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، جعلی مقابلوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا مکمل خاتمہ، انسانی حقوق کی تنظیمیں بلوچستان میں ہونے والے سابقہ اور حالیہ تمام جبری گمشدگیوں کے کیسز کی غیرجانبدارانہ تحقیقات شامل ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ صرف چند خاندان نہیں ہیں بلکہ بلوچستان سے مجموعی طور پر جتنے بھی گمشدہ افراد کی فیملیز ہیں ان سب کی نمائندگی کرتے ہوئے یہ فیملیز یہاں تک پہنچے ہیں۔
اسلام آباد میں جاری دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے مطالبات پورے ہونے تک دھرنا جاری رکھیں گے۔