آج بلوچ کا ہر گھر ریاستی جبر کا شکار ہے، کوئٹہ ریلی

222

بلوچ نسل کشی کے خلاف تربت سے کوئٹہ تک لانگ مارچ شرکاء نے کوئٹہ میں جامعہ بلوچستان کے سامنے دھرنا ختم کرکے واپس سریاب مل کے مقام پر چلے گئے۔

آج بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی اور جامعہ بلوچستان کے سامنے دھرنا دیا۔ بعد ازاں احتجاج اور دھرنے کے بعد لانگ مارچ کے شرکا واپس سریاب مل کے مقام پر چلے گئے۔

آج کے ریلی میں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے علاوہ مقامی افراد جن میں خواتین شامل تھے، بڑی تعداد میں ریلی میں شریک رہیں۔

شرکاء نے جبری لاپتہ افراد کی تصویریں اور بلوچ نسل کشی کے خلاف پلے کارڈ اور بینرز اٹھا کر شہر کے مختلف سڑکوں پر مارچ کیا۔

اس موقع پر لاپتہ افراد کے لواحقین نے کہاکہ ریاست ہمارے پیاروں کو بحفاظت بازیاب کرے، اگر انہیں کسی الزام میں لاپتہ کیا ہے کہ تو اپنی عدالتوں میں پیش کرے۔

لواحقین نے کہاکہ زیر حراست افراد کا جعلی مقابلوں میں قتل پر خاموش نہیں رہینگے ، آج پورا بلوچستان سراپا احتجاج ہے کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے لیکن ریاست اور اسکے نمائندے سنجیدہ نہیں بلکہ جبری گمشدگیوں میں تیزی لائی گئی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ صرف چار اہلکاروں کو معطل کرنا ہمارا مطالبہ نہیں ، تربت میں پیش کئے گئے مطالبات پر عمل کیا جائے ، مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا۔

شرکا نے کہاکہ آج بلوچ کو متحد ہوکر اپنا دفاع کرنا ہوگا، آج بلوچ کا کوئی گھر ریاستی جبر سے محفوظ نہیں ہے۔