کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

48

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5229 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر قلات سے محمد اکبر بلوچ، نورمحمد بلوچ اور دیگر مرد و خواتین نے آکر اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دنیا کے بعض دیگر علاقوں میں نسل کشی جبری گمشدگیوں سمیت انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر ادارے متحرک نظر آتے ہیں مگر بلوچوں کو شاید ابھی تک انسان ہونے کا درجہ نہیں دیا گیا ہے اسی لئے بلوچ قوم کی نسل کشی اور انسانی حقوق کی پامالی جیسے جنگی جرائم پرامن انصاف کا دعویدار ادارے خاموش اور لاتعلق بنے ہوئے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ اپنی آزاد غیرجانبدارانہ حیثیت کھو کر محظ سامراجی طاقتوں اور انکے حواری حکمرانوں کے اشارے پر رقص کرنے تک محدود ہو گیا ہے ، 60000 بلوچوں کو غیر قانونی طور پر جبری غائب کرنے اور ان میں سے ہزاروں کو بدترین درندگی امیز تشدد سے شہید کرکے ان کے لاشوں کو ویرانوں میں پھینکنے کے انسانیت سوز اور دل دہلا دینے والے المیوں اور جنگی جرائم پر بڑے بڑے پتھر دل بھی پگل جاتے ہیں لیکن اس بےحسی کے باوجود جبری لاپتہ بلوچوں کے لواحقین نے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے جان توڑ پرامن جدجہد کو جاری رکھنے کا عزم کر رکھا اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے کہاکہ لاپتہ بلوچوں کے لواحقین اپنا یہ مطالبہ بار بار دہرا رہے ہیں کہ اگر انکے پیارے مجرم ہے تو انکو عدالتوں میں پیش کرکے مقدمات چلائے جائیں۔