جوبائیڈن پر مظاہرین کی طرف سے نسل کشی کی حمایت کا الزام عاید، اسرائیل کی مذمت
امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ہفتے کے روز ہزاروں شہریوں نے اسرائیل کی غزہ پر بمباری کے خلاف اور جنگ بندی کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین اسرائیل کی سویلینز آبادی کے خلاف جارحیت اور صدر جوبائیڈن انتظامیہ کی اسرائیل حماس جنگ کے بارے میں پالیسی کی بھی مذمت کر رہے تھے۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر تحریر تھا’ فلسطینیوں کی زندگیاں اہم ہیں۔ غزہ کو جینے دو ۔۔ غزہ والوں کا خون تمہارے ہاتھوں پر ہے۔’ ان نعروں والے کتبوں کی وجہ جنگ بندی کے خلاف پالیسی ہے۔ جس کے تحت امریکی انتظامیہ نہیں چاہتی کہ مکمل اور مستقل جنگ بندی کیا جائے۔
البتہ امریکی انتظامیہ بمباری میں وقفے کے دوران جنگ بندی چاہتی ہے تاکہ مغویوں کو غزہ سے نکالنے کا امکان پیدا ہو اور انسانی بنیادوں پر امدادی اشیا کی فراہمی ممکن ہوتی رہے۔
ہفتے کے روز واشنگٹن میں احتجاجی مظاہرہ منظم کرنے والے کارکنوں نے اس احتجاج کو ‘ نیشنل مارچ آن واشنگٹن: فری فلسطین ‘ کانام دیا تھا۔ امریکہ کے مختلف شہروں سے مظاہرین کے واشنگٹن پہنچنے کے لیے بسوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔ احتجاج منظم کرنے والے گروپ کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ‘جنگ روکنے کے لیے اقدام کرو اور نسل پرستی کا خاتمہ کرو۔’
مبصرین کے مطابق ہفتے کے روز واشنگٹن میں ہونے والا احتجاجی مظاہرہ فلسطینی عوام کے حق میں حالیہ برسوں کے دوران ہونےوالے سب مظاہروں سے بڑا تھا۔ ہجوم وائٹ ہاؤس کے نزدیک فریڈم پلازہ پر اکٹھا ہونا شروع ہوا۔ شروع میں ایک لمحے خاموشی اختیار کی گئی۔
واضح رہے اسرائیل نے غزہ پر اوپر سے مسلسل بمباری جاری رکھنے کے علاوہ زمین سے غزہ کا مسلسل محاصرہ کر رکھا ہے۔ اس دوران اب تک 9488 شہری جانبحق ہو چکے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔
فلسطینیوں کی ان مسلسل بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کی وجہ سے دنیا بھر سے جنگ بندی کا مطالبہ سامنے آرہا ہے۔لیکن اسرائیل کی طرح واشنگٹن بھی سمجھتا ہے کہ جنگ بندی کرنے سے حماس کو سنبھلنے کا موقع مل جائے گا۔
تاہم واشنگٹن میں وائٹ ہاوس کے قریب تر آکر احتجاج کرنے والے ہزاروں شہری نعرے لگا رہے تھے ‘ بائیڈن تم چھپا نہیں سکتے ہوئے ۔۔۔ تم فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہے ہو ۔’