خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سرنگ میں پھنسے ان مزدوروں تک پہنچنے کے لیے ایک راستہ بنانے کی کوشش کے دوران کیمرے میں یہ مزدور زندہ دکھائی دیے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ منہدم سرنگ میں ان مزدوروں تک پہنچنے کے لیے ایک تجویز کردہ رستہ نصف کلومیٹر طویل ہے۔
بتایا گیا ہے کہ کیمرے میں نظر آنے والے مناظر میں ان مزدوروں کی داڑھیاں بڑھی ہوئی ہیں اور یہ خوف زدہ اور تھکے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ کیمرے اس باریک پائپ کے ذریعے ان مزدوروں تک بھیجا گیا، جہاں سے ان مزدوروں تک ہوا پہنچ رہی ہے۔ اسی پائپ کے ذریعے ان پھنسے ہوئے کارکنوں تک خوراک اور پانی بھی بھیجا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں 12 نومبر کو پہاڑ میں ایک سرنگ کی تعمیر کے دوران یہ مزدور سرنگ منہدم ہو جانے کے بعد وہاں پھنس گئے تھے۔ اب تک ریسکیو ورکرز ٹنوں مٹی، کنکریٹ اور ملبہ اس زیرتعمیر سرنگ سے ہٹا چکے ہیں تاکہ پھنسے ہوئے مزدوروں تک پہنچا جاسکے۔ مگر ملبے کے ٹکڑے گرنے اور ڈرلنگ آلات غیرفعال ہو جانے کی وجہ سے امدادی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس دور افتادہ پہاڑی علاقے میں دو مرتبہ ڈرلنگ آلات ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچائے جاچکے ہیں۔
کیمرے پر ان افراد کو زندہ دیکھے جانے سے قبل ریسکیو ورکرز پھنسے ہوئے مزدوروں سے ریڈیو کے ذریعے گفتگو کر رہے تھے۔ اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ پرکاش سنگھ دھمی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تمام مزدور مکمل طور پر محفوظ ہیں اور انہیں بحفاظت نکالنے کے لیے تمام ممکنہ کوشش کی جارہی ہے۔
دھمی کا کہنا ہے کہ اس بابت وزیراعظم مودی کو بھی تفصیلات بتائی جاچکی ہیں اور ان مزدوروں کو بحفاظت نکالنا اس وقت اولین ترجیح ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ان پھنسے ہوئے افراد تک پہنچنے کے لیے کم از کم 57 میٹر تک ایک چوڑا پائپ داخل کیا جا چکا تھا، تاہم اس کے بعد کوئی شے اس بڑی بورنگ مشین کے سامنے آ گئی۔ حکام کے مطابق بچھائی جانے والی یہ پائپ اتنی چوڑی ہے کہ اس کے ذریعے یہ پھنسے ہوئے افراد نکل سکتے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ ڈرلنگ کریکنگ کی آوازیں آنے پر بند کر دی گئی۔ ان مزدوروں تک پہنچنے کے لیے اب نئے طریقوں پر غور کیا جا رہا ہے۔