وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5225 دن ہوگئے۔ بی این پی کے سی سی ممبر شکیلہ نوید دہوار، بی ایس او کے سابق چیئرمین جاوید بلوچ، شمائلہ بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
وی ایم بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہوکر کہا کہ کسی بھی قوم کو غلام رکھنے کےلئے ریاست پاکستان کےلئے تشدد اہم ذریعہ ہوتا ہے لیکن واحد ریاست پاکستان محکوم قوم پر محض تشدد کے زور پر اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتی بلکہ اس کے لئے تعلیمی اداروں، میڈیا، مالی اداروں اور اسی طرح دوسرے ذرائع کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
ماماقدیر بلوچ نے مزید کہا کہ دشمن کے وہ ادارے جو بلوچ نوجوانوں کی ذہنوں کو زہر آلود کرر ہے ہیں یا وہ میڈیا جو پوری دنیا کے سامنے بلوچ پرامن جدوجہد کو غلط انداز میں پیش کرنے میں پیش پیش ہے ان اداروں کا اپنی بساط کے مطابق مقابلہ کرنا ہے گوکہ اس جانب ماضی میں کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی اور حال میں میں محدود پیمانے پر بلوچ نوجوان میڈیا کا استعمال اور تعلیمی اداروں میں اپنی نوجوانوں کو تربیت دے رہے ہیں کسی بھی بلوچ نوجوان کو دشمن کی تشدد نفسیات جنگ اور دیگر ہتھیکنڈوں سے خوفزدہ اور مایوس نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ سامراجیوں کا دستور رہا ہے کہ انہوں نے اپنے مقبوضہ جات میں جہاں بڑے بڑے پیمانے پر تشدد کا استعمال کیا وہی انہوں نے محکوم اقوام کو ذہنی غلام بنانے کے لئے میڈیا اور دیگر ذرائع اور بالخصوص محکوم اقوام میں جعفر و صادق کے ذریعے معاشرے میں سوچے سمجھے منصوبوں کے تحت مایوسی پھیلایا اور سامراج کو ایک بہت بڑی طاقت ظاہر کرتے ہیں۔