صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف کوہلو میں احتجاج

113

بلوچستان کے ضلع کوہلو میں نیشنل پریس کلب کے صحافیوں کا آزادی صحافت پر قدغن، صحافیوں کو پریشرائز و ہراساں کرنے کے خلاف آج کوہلو کے ختم نبوت چوک میں پر امن احتجاج ریکارڈ کیا گیا۔

نیشنل پریس کلب کے صحافیوں نے اپنا موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ زکریہ مسیح قتل کیس کی کوریج کا جواز بنا کر کرپٹ رسالدار میجر شیر محمد مری نے صحافیوں کو پریشرائز کرنے اور بلیک میل کرنے کے لئے ناجائز کیس بنائے ہیں جو آزادی صحافت پر قدغن ہے۔

نیشنل پریس کلب کے صدر نے احتجاج کے دوران اپنی تقریر میں کہا کہ لیویز فورس کے رسالدار میجر نے کوہلو میں اپنی بادشاہت قائم کر دی جس کے خلاف سیاسی قائدین و قبائلی عمائدین بولنے سے قاصر ہیں، رسالدار میجر ایک شولڈر پروموشن و ان پڑھ آفیسر ہے جو 3 ہزار لیویز اہلکاروں سے بھتہ لے کر اعلیٰ افسران تک پہنچا دیتا ہے، کوہلو میں لیویز اہلکاروں کی تعداد تین ہزار کے قریب ہے لیکن ضلع میں اس وقت 12 سو اہلکار بھی تعینات نہیں ہیں اگر کچھ ہیں بھی تو ان کو صرف اپنی تشہیر کے لیے استعمال کر کے مختلف جلسوں و جلوسوں میں بھیج دیتا ہے، لیویز فورس ایک سکیورٹی فورس ہے جس کا مقصد عوام کی جان و مال کی حفاظت کرنا ہے لیکن یہاں ایک کرپٹ رسالدار میجر نے پوری فورس کو اپنا غلام بنا کر رکھا ہے اور ذاتی تشہیر و انتقامی کارروائیوں میں استعمال کرتا ہے، ہم بحیثیت صحافی نگراں سیٹ اپ و ڈی جی لیویز سے مطالبہ کرتے ہیں ایسے آفیسران کو نوکری سے فارغ کیا جائے تاکہ عوام و فورس کے مابین مزید نفرتیں جنم نہ لیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس انپڑھ رسالدار میجر کو اتنا بھی خبر نہیں تھا کہ اس کے اپنے دفعدار نے دوران پولیس تفتیش انکشاف کیا اور انہیں شریک جرم قرار دیا اور پولیس کے آفیسر نے ان کو ملزم نامزد کیا صحافیوں نے صرف اس کیس کی کوریج کی جو ہر صحافی کا حق ہے کہ وہ آزادانہ رپورٹنگ کریں اور تمام تر کاروائی عوام کے سامنے ہوں۔

صدر نیشنل پریس کلب کا مزید کہنا کہ رسالدار میجر کی طرف سے لیگل نوٹس کا مطلب صحافیوں کو پریشرائز کر کے حقائق کو چھپانا تھا جس طرح انہوں نے برکت مسیح کو ڈرا دھمکا کر ان کے بیانات تبدیل کروائے ہیں، لیکن یہ ان کی بھول ہے کہ نیشنل پریس کلب حق و سچ کا راستہ چھوڑ کر ایک کرپٹ رسالدار میجر کی تشہیر میں لگ جائیں گے۔ نیشنل پریس کلب کوہلو کے صحافیوں کے لیے یہ کوئی پہلا واقع نہیں ہے بلکہ اس قبل بھی وہ دھونس دھمکیوں کا سامنا کر چکے ہیں اور وہ کرتے رہیں گے کیونکہ اس معاشرے حق و سچ چند ہی لوگوں کو ہضم ہوتا ہے جو ایمانداری سے اپنا کام کرتے ہیں۔

نیشنل پریس کلب کے صدر نے صحافیوں کی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے حکومت پر زور دیا کہ وہ رسالدار میجر کو ضلع بدر کیا جائے کیونکہ کہ ان سے صحافیوں کو خطرہ ہے۔ اگر ایک ہفتے تک اس کرپٹ رسالدار میجر کو ٹرانسفر نہیں کیا گیا تو اپنے تمام صحافتی تنظیموں سے رابطہ کر کے اس احتجاج کو ملک بھر پھیلایا جائے گا اور ہر جگہ سے صحافی برادری سڑکوں پر ہونگے۔