ایلون مسک نے ایکس (ٹوئٹر) میں تبدیلی کی ہے جس سے کچھ لوگوں بالخصوص میڈیا اداروں کو پریشانی کا سامنا ہوسکتا ہے، کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ اب خبر کے لنک کو پوسٹ کرنے پر اس کی ہیڈلائن نظر نہیں آئے گی۔
ورائٹی کی رپورٹ کے مطابق پوسٹ میں لنک سے ہیڈ لائن ہٹانے کے فیچر پر اگست سے کام کیا جا رہا تھا اور اب اس پر عمل کیا جاچکا ہے۔
22 اگست کو ایکس کے مالک ایلون مسک کا کہنا تھا کہ ’لنک سے ہیڈلائن ہٹانے پر کام میری ہدایت پر کیا جا رہا ہے جس سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم زیادہ بہتر نظر آنے لگے گا۔‘
ایلون مسک کی جانب سے تبدیلی کے بعد اب ایکس پر شیئر کیے گئے لنکس آرٹیکل میں شامل تصویر کے طور پر نظر آئیں گے، یعنی مذکورہ لنک پر کوئی ٹیکسٹ یا ہیڈلائن نظر نہیں آئے گی بلکہ صرف تصویر نظر آئے گی اور یہ تصویر پلیٹ فارم پر اپ لوڈ کی جانے والی دیگر عام تصاویر کی طرح دکھائی دے گی۔
تصویر کے بائیں کونے کے ساتھ ویب سائٹ ڈومین لکھا ہوگا۔
یہ تبدیلی آئی او ایس اور ڈیسک ٹاپ صارفین کے لیے کی گئی، تاہم یہ تبدیلی اشتہار والے لنکس پر لاگو نہیں ہوگی۔
اس تبدیلی کے بعد میڈیا کمپنیوں اور پبلشرز کے لیے مواد ایکس پر شیئر کرنے میں مشکل کا سامنا ہوسکتا ہے یا ان کے طریقوں میں تبدیلی آسکتی ہے کیونکہ تصویر کے نیچے ہیڈلائن کے ظاہر نہ ہونے پر پوسٹ میں سیاق و سباق کی کمی ہوگی، جب تک پوسٹ میں ہیڈلائن شامل نہیں ہوگی تب تک صارفین کو معلوم نہیں ہوسکے گا کہ یہ لنک ہے یا صرف تصویر۔
تاہم ایکس پر اب بھی کئی صارفین کو لنک کے ساتھ ہیڈلائن نظر آرہی ہے، یہ اس لیے ہوسکتا ہے کیونکہ یہ صارفین ایکس کا پرانا ورژن استعمال کر رہے ہیں۔
تقریباً ایک سال قبل ایلون مسک کی جانب سے کمپنی خریدنے کے بعد پلیٹ فارم پر کئی بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن میں خبر رساں اداروں کے خلاف کی جانب والی تبدیلیاں بھی شامل ہیں۔
ایلون مسک کی جانب سے نئی تبدیلی کے بعد یہ اندازہ لگانا مشکل ہوگا کہ کونسی تصویر خبر کا لنک ہے اور کونسی عام سی تصویر ہے۔
اس ہفتے ایلون مسک نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ روایتی خبروں کو شاذ و نادر ہی پڑھتے ہیں، ایکس کے الگورتھم کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ یہ ایسے مواد کو دکھاتا ہے جس کے تحت لوگ زیادہ دیر تک پلیٹ فارم استعمال کرتے رہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس پلیٹ فارم پر طویل مواد پوسٹ کرنا سب سے بہتر ہے۔