اپنے دوست کے نام دوسرا خط ۔ شاہموز بلوچ

622

اپنے دوست کے نام دوسرا خط

تحریر: شاہموز بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ

سنگت! آج سات سال بعد لکھ رہا ہوں۔ بہت کچھ بدلا ہے۔ اتنے سالوں میں ہم نے بہت بڑی سفر طے کی ہے، بہت سے اچھے دوست ملے ہیں۔ جب ہم ایک ساتھ محاذ پر تھے تو بہت سے نئے ورنا سنگت ملے تھے، آج وہی جنگ کو کمانڈ کر رہے ہیں۔ یہ دیکھ کر بہت حوصلہ ملتا ہے۔

جب میں نے پہلا خط تمہیں لکھا تھا، تب ہم صحت مند تھے، جسم مضبوط تھا لیکن ہاتھ خالی تھے، سوچ محدود تھی۔ آج بھلے صحت پہلے جیسی نہیں رہی، آنکھوں کی وہ روشنی بھی پہلے جیسی نہیں رہی۔ گو کہ آج استاد اسلم کو ہم سے بچھڑے ہوئے پانچ سال ہونے کو ہیں لیکن ان کی تربیت، ان کی تعلیمات، آج بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ آج دلجان جسمانی طور پر ساتھ تو نہیں لیکن ان کے زیر تربیت دوست کردار و عمل سے ان کو ہماری ہر محفل، کچاری و مجلس میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ قومی تو ہماری آنکھوں کا تارا ہے، اس کا تو انتظا رہے گا ہی۔

شہری کاروائیوں میں شاید وہ پہلی جیسی تیزی نہیں لیکن شدت ہے۔ آج حوصلے بلند ہیں۔ آج راستے کے سمت کا تعین ہوگیا ہے، آج شاری اور سمعیہ، ریحان جان کی کاروان کو لیڈ کر رہے ہیں۔ آج ہماری لیڈر شپ با اختیار ہے۔ آج ان کے کیئے گئے فیصلوں کے اثرات قوم، تحریک اور تنظیم کے حق میں براہ راست مفید ثابت ہو رہے ہیں۔ آج شھید مجید ثانی کے نام کے نسبت سے قائم بریگیڈ قوم کا ہر اوّل محاذ پہ دفاع کر رہا ہے۔ آج شھید سگار کے رکھے ہوئے چیدہ ہمارا استقبال کر رہے پیں۔ آج بھی ہر سال شھید آغا محمود خان مارچ کے مہینے میں موسم بہار کے شروع ہونے کا اعلان کرتے ہوئے، فخر سے سینہ چوڑا کرکے کہتے ہیں سنگت جس پودے کو ہم نے اپنے جوان خون سے سینچا تھا، وہ ایک تناور سر سبز سایہ دار درخت بن چکا ہے، جو اس کاروان میں شامل “پند جنوک” دوستوں کو ہر قدم پہ سایہ فراہم کر رہا ہے۔

آپ کو پتے کی ایک بات بتاؤں؟ اب میں اور الجھن (کنفیوژن) کبھی ایک ساتھ سفر نہیں کرتے کیونکہ ہر چیز واضح ہے۔ ہر قدم بجانب منزل ہے۔ آج کام بوجھ نہیں رہا بلکہ ہر سنگت خوشی خوشی اپنے کام پہ نکل جاتا ہے۔ آج کام تقسیم ہے۔ آج دوست ٹیم ورک پہ یقین رکھتے ہیں۔ آج دوست ایک دوسرے کی کمک کرتے ہیں ایک دوسرے کا بوجھ ہلکا کرتے ہیں۔ آج بڑے بڑے دگج لوگ تو ساتھ نہیں لیکن تمام دوست ہم خیال ضرور ہیں۔

چلیں یہ باتیں تو ہوتی رہینگی، آؤ تھوڑی باتیں اپنے “کام” کی کرتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے خود کام کیا ہے اور کس چیز کا نام ہے؟ ہم دونوں جس کام کے سلسلے میں ایک ساتھ ملے تھے یا آج بھی جڑے ہوئے ہیں اس کے پیچھے مقصد کیا ہے؟ تو پھر سوال پیدا یہ بھی ہوتا ہے کہ مقصد اپنے آپ میں کیا ہے۔

ایک دن محاذ پہ موجود دوست نے اپنے مورچے سے اونچی آواز میں کُوک لگاتے ہوئے سوال پوچھا کہ تحریک اور تنظیم کا ایک دوسرے سے کیا رشتہ ہے؟ دوست نے یہاں سے اونچی آواز میں جواب دیتے ہوئے بولا، دونوں ایک دوسرے کے لیئے لازم و ملزوم ہیں۔ جب ہم متحرک ہوتے ہیں، جب ہمارے سماج میں اپنے وطن کو لیکر اپنی سرزمین کو لیکر اپنی شناخت، اپنی بقاء کو لیکر ایک بے چینی کا احساس پیدا ہوتا ہے تو ہم حرکت میں آجاتے ہیں۔ کسی بھی بیرونی حملہ آور قبضہ گیر کے اس ناشائستہ عمل کے خلاف حرکت کرتے ہیں۔ بقول فینن “ آنکھیں لال ہو جاتی ہیں میانوں سے تلواریں نکلتی ہیں اور ہم کو متحرک کر دیتے ہیں۔“ پھر جب دیس کے کونے کونے سے اس تحرک میں تیزی آتی ہے تو اس الاؤ کے منزل کا تعین کرنے کے لئے تنظیم ہمیں منظم کرکے جنگ لڑنے کا حوصلہ دیتی ہے۔ پہلے تحریک جنم لیتی ہے پھر منظم رکھنے کے لیے تنظیم کا جنم ہوتا ہے۔

مقصد ایک آزاد سماج، مقصد ایک قومی پہچان، مقصد قومی شناخت کی بقاء۔
یہی وہ مقصد ہے جس نے مجھے اور آپ کو اس انتہائی قدم کو اٹھانے کے لئے اکسایا، تیار کیا۔ ہم نے ایک قصد کیا ہم نے ارادہ کیا ہم تیار ہوئے ہم چل پڑے، پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ کسی نے اپنی تعلیم ادھوری چھوڑی، کسی نے اپنا گھر چھوڑا، کوئی اپنا بچپن بھول گیا، اور جنگ کا حصہ بنے۔ دشمن کی گولیوں کا سامنا کیا۔ سخت حالات سے گزرے۔ سرد و گرم موسم جھیلے۔ تند و تیز ہواؤں اور رویؤں کا مقابلہ کیا۔ صرف اور صرف مقصد کی خاطر۔

چلیں ابھی کام کا احاطہ کرتے ہیں، ایک سرگرمی جس میں کسی “مقصد” یا نتیجے کو حاصل کرنے کے لیئے کی جانے والی ذہنی یا جسمانی کوششیں شامل ہوں، آسان الفاظ میں کام کہلائے گا۔

کام-> سرگرمی-> کوشش -> حاصل -> مقصد

کام کی اخلاقیات: یونانی زبان میں کام کی اخلاقیات کی تعریف اخلاقیات کی سائنس ہے۔ تو اخلاق کیا ہے؟ “کسی شخص کے طرز عمل کے معیارات یا عقائد و رویہ اس بارے میں کہ ان کے لیے کیا کرنا قابل قبول ہے اور کیا نہیں ہے۔

سنگت! اگر تم پوچھو کہ میں اپنے کام کی اخلاقیات کو کیسے بہتر بنا سکتا ہوں؟ تو اس کا جواب میرے پاس نہیں ہے کیونکہ میں آپ کا معیار کیسے جانوں۔ میں آپ کے رویے کو نہیں جانتا۔ میں آپ کے یقین کے نظام کو نہیں جانتا۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ کس چیز کے لیے کھڑے ہیں۔ میں آپ کے وژن کو نہیں جانتا، میں آپ کے مشن کو نہیں جانتا ہوں۔ میں نہیں جانتا کہ آپ کیا بننا چاہتے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ کتنا بڑا بننا چاہتے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ کتنی بڑی میراث چھوڑ سکتے ہیں۔ کیا آپ ہفتے میں چار گھنٹے کام کرنے کے قائل ہیں؟ یہ اچھی بات ہے کیونکہ یہ آپ کا اختیار ہے یہ آپ کی انفرادی سوچ ہے۔ لیکن میں آپ کے وژن کو نہیں جانتا۔ یہ آپ کے لیے اخلاقی طور پر ٹھیک ہے لیکن جب بات کام کی اخلاقیات پر آتی ہے۔ جب بات قومی تحفظ کی آتی ہے، تو پھر شاید حالات ہم پہ مہربان نہ ہوں کہ ہم بیٹھے بیٹھے دور سے کام کو جنگ کو آن لائن یا گھر سے ہینڈل کرکے مطلوبہ نتائج حاصل کر سکیں۔ کسی بھی لحاظ سے، یہ بالکل مختلف ہے۔

اگر ہم دونوں کے پاس مضبوط کام کی اخلاقیات نہیں ہے تو ہم ایک دوسرے کے ساتھ کام کیسے کرسکتے ہیں؟ یہاں اس بات کی ذکر کرنے کی وجہ پیش آئی کیوں؟
کیونکہ میں جو کچھ بھی آپ کو منتقل کرتا ہوں، یا جو کچھ آپ مجھے سونپنا چاہتے ہیں، ہم اس علم اور ہنر کے لیے ممکنہ حد تک زیادہ سے زیادہ منافع نہیں دیں گے، تو یہ سود مند ثابت نہیں ہوگی، جو آپ کے یا میرے حوالے کیا جا رہا ہے۔ اگر ڈپلیکیشن کا حصہ واپس نہیں آرہا ہے تو میں آپ میں وقت کیوں لگاوں گا، یا آپ مجھ پہ اپنا قیمتی وقت کیسے صرف کریں گے؟

اگر آپ کسی کو اپنے ساتھ براہ راست کام کروانا چاہتے ہیں، تو وہ جانتے ہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ یا اگر آپ صحیح شراکت دار حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو آپ کے پاس ایک مضبوط کام کی اخلاقیات کا ہونا ضروری ہے۔ اگر آپ کسی کو صبح سات بجے کا وقت دیکر خود دس بجے پہنچو گے تو ممکن ہے، وہ آئندہ آپ کے لئے تین گھنٹے بعد میسر ہوگا۔

آج ہفتے بھر میں چار گھنٹے کام کرنے والا ایپل یا ٹیسلا تیار نہیں کرسکتا، کوئی چار گھنٹے کے کام میں کوئی ایسا کاروبار تیار نہیں کر سکتا، جو ایک اہم کاروبار یا اثاثہ بن جائے۔ کہیں بھی ہفتہ وار چار گھنٹے میں کوئی ایسی تنظیم تیار نہیں ہوتی جو آزادی کی لڑائی کو قوم کی تعمیر تک لے جائے۔

وہ لوگ جو ایک بڑی چیز کو چلانے کی ہمت رکھتے ہیں، لوگوں کے دلوں کو چھونے کی کوشش کرتے ہیں، تاریخ کا حصہ بنتے ہیں وہ اپنے خیالات کو بڑھانے کے منصوبے رکھتے ہیں۔

اب بطور ممبر اپنے کام کی اخلاقیات کو کیسے بہتر بنائیں؟ اب آئیے لفظ، ورک ایتھک کو الگ کرتے ہیں۔ میں یہ اس طریقے سے کرنے جا رہا ہوں جہاں آپ دیکھیں گے کہ کام کی اخلاقیات کے پیچھے کیا معنی ہے، پھر آپ کو فیصلے کرنے کی ضرورت ہے کہ آپ کے لیے اس کا کیا مطلب ہے۔

سنگت، آپ کی نظر میں متوقع اور غیر متوقع ہونا کیا ہے؟

پیشین گوئی کے قابل: پیش گوئی کرنے کے قابل: پہلے سے معلوم ہونے، دیکھنے یا اعلان کرنے کے قابل۔ ایک متوقع ردعمل/نتیجہ۔ ایک بہت ہی متوقع پلاٹ، ایک مستحکم اور متوقع شرح سے ہونے والی تبدیلیاں کسی بھی حالت، موسم یا ایک دوست، ایک انسان کو واضح بیان کرنے کے لئے کافی ہیں۔ ہم دونوں ایک تنظیم کا حصہ ہیں، ایک مقصد سے جڑے ہوئے ہیں، ایک ہی منزل کے راہی ہیں لیکن ہم دونوں کے بارے میں ہماری تنظیم کے اختیار دار بے یقینی کا شکار ہیں۔ اگر ہم میں سے کوئی ایک دوسرے کے بارے میں، تنظیم غیر یقینی میں مبتلا ہے یا ہماری حرکتیں غیر متوقع ہیں۔ آپ کبھی صبح جلدی اٹھ کر کسی کو بتائے بغیر کیمپ سے نکلتے ہیں، کبھی رات کو دیر سے آتے ہیں اور کبھی بغیر بتائے رات بھر نہیں آتے، آپ کا کبھی کسی اور کیمپ سے اطلاع ملتی ہے کہ آپ وہاں بیٹھے ہوئے ہیں، آپ کبھی شور میں تو کبھی بولان میں نمودار ہوتے ہیں، پھر اچانک آپ کا احوال مکران سے ملتا ہے، یا آپ کبھی ایک شہر اور کبھی کسی دوسرے شہر میں گھوم رہے ہوتے ہیں تو یہ اعمال خود اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ آپ تنظیم یا لیڈر شپ کے لئے ایک کمکار نہیں ایک پریشانی کا باعث ہیں۔ تنظیم کسی بھی موقع پر آپ کو لیکر پریڈکٹیبل نہیں ہو سکتا۔ پھر آپ سے حادثات کا پیش آنا عین متوقع ہوتا ہے۔

آپ کو لیکر سب کے ذہن میں یہی رہتا ہے کہ یہ سنگت سنگتی کے لائق نہیں، یہ غیر متوقع ہے، پہلے سے معلوم یا اعلان کرنے کے قابل نہیں۔
بے ترتیب۔ چنچل
* غیر یقینی میں مبتلا کرتا ہے
* ناقابل اعتبار ہے
* غیر مستحکم سوچ کا مالک ہے
* موجی ہے اپنی مرضی چلاتا ہے
* موقع پرست ہے
چانسسی کہلاتے ہو

بے شک آپ دشمن کے لئے الجھن پیدا کرنے والے بنو لیکن اپنے ہمگام دوستوں کے لئے ٹراسپیرنٹ بننا پڑے گا۔

سنگت اتنا سفر طے کرنے کے بعد ہم کو اس بات اعادہ ہونا چاہیئے کہ کیا اہمیت کا حامل ہے اور کیا غیر اہم۔ اس کام پر توجہ مرکوز کریں جو اہمیت رکھتا ہے۔

مستقل مزاجی کیا ہے؟ بڑے کام کی اخلاقیات کا حصہ پیشین گوئی ہے۔

منصوبہ بندی خراب کارکردگی کو روکتی ہے۔

وہ لڑکا جو سب سے زیادہ تیار رہتا ہے، وہ جیتتا ہے۔ سب کچھ تیاری کے بارے میں آپ کو اتنا بتاتا ہوں کہ پریکٹس وہ خاص عمل ہے، جس کے زریعے ہم کسی شے کو اچھی شکل دے سکتے ہیں۔ ایک رات پہلے تیاری کریں، میٹنگ سے پہلے تیاری کریں، کانفرنس سے پہلے تیاری کریں، تیاری کرنے سے پہلے تیاری کریں۔ میدان جنگ میں پرفارم کرنے سے پہلے اپنے ذہن میں تیاری کریں (ہندی کہاوت)۔
جو کھیل رن بھومی میں کھیلا جاتا ہے پہلے وہ من بھومی کھیلا جاتا ہے۔ پہلے اپنے من میں تیاری کریں۔

مزید کریں: مجھے یہ بتانے دیں کہ میں مزید کرنے سے کیا مراد لیتا ہوں۔

اگر کوئی 3 گھنٹے مشق کرتا ہے، تو آپ 5 گھنٹے مشق کرتے ہیں۔ اگر کوئی چھ گھنٹے مشق کرتا ہے، تو آپ آٹھ گھنٹے مشق کرتے ہیں۔ اگر کوئی شخص 20 مصنوعات بیچتا ہے، تو آپ کو 40 فروخت کرنی چاہیئے۔ اگر کوئی شخص ایک دن میں 50 رابطے کرتا ہے، تو آپ ایک دن میں 75 رابطے کریں۔ اگر کوئی 2 کتابیں پڑھتا ہے تو آپ چار کتابیں پڑھیں۔ بس تھوڑا سا اور تھوڑا اور کام کرنے کے لیے زہن کو آمادہ کریں۔

ابھی کی ذہنیت کو سبسکرائب کریں:
ہم ان سے کل بات کریں گے۔ نہیں. ابھی کال کریں۔ اب اپنا کام کرو کسی اور دن کے لیے مت چھوڑو۔ ابھی کرو ایسا کرنے سے کوئی بھی کام ادھورا نہیں رہ جاتا۔ اس سے کام کی اہمیت کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔

بھاگ دوڑ کرنے والا ساتھی تلاش کریں: میں ان لوگوں سے پیار کرتا ہوں جو میری طرح محنت کرتے ہیں اور وہ مجھے ساتھ لیکر چلتے ہیں۔ مجھے چلانے والے ساتھی پسند ہیں۔ ایسا دوست جو ہمیں کام کرنے پر اکساتا ہے۔ ہمارے سامنے کام کی اہمیت کا زکر کرتا ہے اور کسی بھی مشکل حالت سے نمٹنے کے لئے زہنی تربیت کرتا ہے وہ ہمارا بہت اچھا ہمدرد دوست ثابت ہو سکتا ہے۔

ورک سمارٹ ” کے تصور سے مت کریں۔

سجاوٹ کاٹ دیں۔
مطلق فوکس رکھیں
الجھن کو کاٹ دیں۔

ہم کو کام کی زمہ داری کی اہمیت سمجھنا چاہیئے، کام میں پرفیکشن لازمی ہے لیکن پرفیکشن سے زیادہ خود کام کی اپنی ضرورت کو سمجھییں، میں آپ کو بتاتا ہوں کہ کمال کو چھوڑنے کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ آپ ہر کام میں جگاڑ تلاش کریں۔ لیکن پرفیکشن کے چکر میں کہیں ایسا نہ ہو کہ کھیل کے میدان تک پہنچ نہ پاؤ ۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔