چین نے کابل میں اپنا سفیر تعینات کردیا ہے، طالبان

352

افغانستان کے سرکاری عہدیدار نے کہا ہے کہ چین نے کابل میں اپنا سفیر تعینات کردیا ہے، جنہوں نے اپنی دستاویزات طالبان کے وزیراعظم محمد حسن اخوند کو پیش کردیے ہیں۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں اگست 2021 میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد کسی بھی ملک کی جانب سے سفارتی سطح پر باقاعدہ پہلی تعیناتی ہے۔

طالبان کی حکومت کو تاحال کسی بھی ملک نے سرکاری سطح پر تسلیم نہیں کیا اور چین کی جانب سے اس تعینات کے حوالے سے بھی واضح نہیں کیا گیا ہے کہ آیا یہ بیجنگ کا طالبان کو تسلیم کرنے کی جانب قدم ہے۔

طالبان حکومت کے نائب ترجمان بلال کریمی نے بیان میں کہا گیا کہ امارت اسلامی افغانستان کے وزیراعظم محمد حسن اخوند نے افغانستان کے لیے چین کے نئے سفیر ژاؤ شنگ سے ان کی دستاویزات وصول کیں۔

افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے چینی سفیر کی تعیناتی کی تصدیق کی اور کہا کہ وہ افغانستان سے اگست 2021 میں بیرونی افواج کے انخلا اور طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد تعینات ہونے والے پہلے غیرملکی سفیر ہیں۔

رپورٹ کے مطابق چین کے افغانستان کے لیے سابق سفیر وانگ یو نے 2019 میں ذمہ داریاں سنبھالی تھیں اور گزشتہ ماہ ان کی مدت مکمل ہوگئی تھی۔

کابل میں سفارتی مشنز کی سربراہی کے لیے پاکستان اور یورپی یونین سمیت دیگر ممالک اور بین الاقوامی مشنز نے اپنے سینئر سفارت کاروں کو تعینات کردیا ہے لیکن ان کے پاس ناظم الامور کا عہدہ ہے، جن کے پاس عام طور پر سفارتی ذمہ داریاں ہوتی ہیں تاہم باقاعدہ طور پر سفیر کا عہدہ نہیں رکھتے ہیں۔

طالبان کی حکومت آنے کے بعد کابل میں غیرملکی تعاون سے قائم گزشتہ حکومت کے دور میں تعینات متعدد سفیر اسی عہدے کے ساتھ کابل میں فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ طالبان نے 15 اگست 2021 کو افغانستان میں اپنی حکومت قائم کی تھی جہاں مغربی ممالک کے بھرپور تعاون سے تیار ہونے والی افغان مسلح افواج پسپا ہوئی تھیں اور امریکی حمایت یافتہ صدر اشرف غنی خاموشی سے ملک سے فرار ہوگئے تھے۔

طالبان کی جانب سے خواتین کی ملازمت اور تعلیم پر پابندی عائد کرنے پر دنیا بھر میں احتجاج کیا گیا تھا اور مغربی ممالک نے امداد بھی خواتین کی تعلیم بحال کرنے سے مشروط کردیا تھا۔

دوسری جانب 2022 میں افغانستان کے وزیراعظم محمد حسن اخوند نے مسلمان ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کریں۔

محمد حسن اخوند نے کابل میں ملک کی بڑی معاشی پریشانیوں کو حل کرنے کے لیے بلائی گئی ایک کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں مسلمان ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ آگے بڑھیں اور ہمیں باضابطہ طور پر تسلیم کریں، پھر مجھے امید ہے کہ ہم تیزی سے ترقی کر سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ عہدیداروں کے لیے نہیں بلکہ اپنے عوام کے لیے چاہتے ہیں اور یہ کہ طالبان نے امن اور سلامتی کی بحالی کے ذریعے تمام ضروری شرائط پوری کی ہیں۔