فلسفہ گنجل – ایاز بلوچ

518

فلسفہ گنجل

نوشت: ایاز بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچ سرزمین تاریخ میں ہمیشہ بیرونی یلغاروں کی زد میں رہا ہے اور اس دھرتی کو ہمیشہ آبادو سلامت اور خوشحال رکھنے کے لیئے بلوچ نوجونوں نے اپنے جان کی قربانی دیکر بلوچ سرزمین بلوچستان کو قائم و دائم رکھا۔ اس میں بلوچ تاریخ کی ناقابل فراموش قربانیوں کی داستانیں آج بھی تاریخ کا حصہ ہیں۔ یہاں کے فرزندوں نے اپنی قومی تحریک آزادی کے لیئے ظالم و جابر قوتوں کے خلاف کسی قربانیوں سے دریغ نہیں کیا، بلوچستان میں لوگوں کی یہ تاریخی روایات رہی ہے کہ وہ اپنے وطن میں غیروں کے ظلم و بربریت استحصال اور دیگر سازشوں کا مقابلہ سروں کے نذرانوں کی شکل میں ادا کرنے کے عمل کو اپنی قومی عزت و بقا سمھجتے ہیں اور ان سرمچاروں میں سے ایک کو بلوچ تاریخ شہید گنجل بلوچ کے نام سے جانتی ہے۔

گنجل پندرہ جنوری انیس سو ستاسی کو لیاری کے علاقے کلری (سرگوات)میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقہ کلری سے حاصل کی اور 2002 میں میٹرک کرکے تعلیم کو خیرآباد کیا لیاری میں اس وقت بی ایس او گلی کوچوں میں ممبر سازی کے عمل میں مصروف تھا تو 2006 میں شہید گنجل نے بی ایس او آزاد کی پلیٹ فارم سے اپنی سیاست کا آغاز کیا اور مختلف ادوار میں مختلف عہدوں پر پرائض انجام دیتا گیا۔

یونٹ سیکرٹری سے زونل صدر اور 2015 کے مرکزی کونسل سیشن میں مرکزی کمیٹی کے ممبر بلامقابلہ چنا گیا مزار جان نے بی ایس او کے دور میں کراچی کے گلی کوچوں میں بی ایس او آزاد کی آواز کو پہنچانے میں دن رات ایک کئے تھے جب گنجل نے سیاست کا آغاز کیا تھا اس دوران کراچی کے حالات بہت خراب تھے گینگ واروں کی لڑائی بوری بند لاشیں دن میں دو سے تین ضرور پیھنکے جاتے تھے منشیات سرعام روڈوں گلیوں میں ملتا تھا۔ اس دور میں سیاسی پروگرام یا سرکل کرنا کسی جنگ سے کم نہ تھا اور خاص کر نوجوانوں کو تعلیم کی جانب راغب کرنا بہت ہی دشواری کا کام تھا۔ شہید مزار اپنے دوستوں کے ہمراہ کھبی مایوس نہیں ہوا۔ تنظمی پروگراموں میں ہر وقت سب سے پہلے نظر آتا تھا اور 2018 میں بی ایس او آزاد سے فارغ ہوکر بی ایل اے کے پلیٹ فارم سے اپنے مسلح جہد کا آغاز کیا۔

لیاری کے تنگ گلیوں سے شورپارود کا سفر بہت کٹھن اور دشوار ضرور تھا لیکن مزار جان کے لئے مشکل نہیں تھا کیونکہ جب کوئی آزادی کی اہمیت سے واقفیت رکھتا ہے تو ہزاروں مشکلات کیوں نا ہوں وہ ہمیشہ قربانیاں دینے کو تیار رہتا ہے۔ انہی قربانیوں اور صلاحیتوں کی وجہ سے مکمل اعتماد کے ساتھ آپ کو شورپارود کے علاقائی کمانڈر منتخب کیا جاتا ہے، آپ بہت ہی معاملہ فہیم سیاسی استاد تھے بی ایل اے چیف چیرمین بشرزیب کہتے ہیں کہ سنگت گنجل بلوچ، بلوچ قومی تحریک میں ایک بے مثال کردار کے مالک جہدکار تھے، آپ نا صرف پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے مالک ایک جنگی کمانڈر تھے بلکہ ایک سیاسی استاد بھی تھے۔

مزار جان اپنے چار دوستوں کے ھمراہ 24 ستمبر 2021 کو دشمن کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہوئے آپ کی قربانیوں قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے بی ایل اے مجید برگیڈ کی جانب سے بلوچ کی تاریخ میں آج تک کا سب سے بڑا آپریشن (آپریشن گنجل) آپکے نام سے ہوا تھا آپکی قربانیوں کو بلوچ کبھی بھی فراموش نہیں کرسکتا آپ بلوچ کی تاریخ میں ہمشیہ زنداں رہینگے مزار جان آپ ہم سے جسمانی جدا ضرور ہوئے ہے لیکن آپکی فلسفہ سوچ نظریہ آج بھی ہماری رہنمائی کررہے ہیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔