پاکستانی اور افغان حکام کا کہنا ہے کہ وہ سرحد پر کشیدگی کی کمی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ سرحد کی بندش کی وجہ سے دونوں جانب اشیائے خوراک لے جانے والے سینکڑوں ٹرک پھنسے ہوئے ہیں۔
پاکستانی حکام نے سرحد پر افغان طالبان کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کےبعد بدھ کے روز دونوں ممالک کے درمیان آمدورفت کے لیے مصروف ترین طورخم کراسنگ کو بند کر دیا۔ پاک افغان سرحد پر یہ تازہ پیش رفت دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی ایک علامت ہے۔
پاکستان کے خیبر پختونخوا میں واقع طورخم کراسنگ پر تعینا ت ایک سرکاری اہلکار نصر اللہ خان نے کہا کہ فائرنگ کے تبادلے میں جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ دونوں اطراف کے سرحدی محافظوں میں فائرنگ کا تبادلہ کیوں ہوا؟
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور فوجی حکام کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اپنے افغان ہم منصبوں سے رابطے میں ہیں۔ افغان طالبان کی طرف سے وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانی نے طالبان اور پاکستانی فورسز کے درمیان جھڑپ کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں اطراف کے اہلکار یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ تصادم کی وجہ کیا ہے اور مستقبل میں ایسے واقعات کو کیسے روکا جا سکتا ہے؟
پاکستانی حکام کے مطابق سرحد کے دونوں جانب سبزیوں اور پھلوں سمیت خراب ہونے والی دیگر اشیاء لے جانے والے درجنوں ٹرک طورخم کراسنگ دوبارہ کھولے جانے کے منتظر ہیں۔ طورخم پاکستان سے وسطی ایشیائی ممالک کے لیے ایک اہم تجارتی راستہ ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان نے کبھی بھی پاکستان کے ساتھ اس 14 سو کلو میٹر طویل سرحد کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا، جو دونوں ممالک کے پشتون اکثریتی علاقوں کے درمیان سے گزرتی ہے اور اس بڑے نسلی گروہ کو تقسیم کرتی ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے سرحد پار سے حملوں اور اسمگلنگ کو روکنے کے لیے 97 فیصد سرحد پر باڑ لگانے کا کام مکمل کر لیا ہے۔ پاکستان افغان طالبان پر پاکستانی عسکریت پسندوں کو پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام بھی لگاتا ہے، جو افغانستان مسترد کرتا ہے۔