بلوچستان میں جبری گمشدگیوں واقعات میں اضافے، لاپتہ افراد کے لواحقین پر تشدد اور انسانی حقوق کی پامالیوں کیخلاف کوئٹہ میں احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی زیر اہتمام کوئٹہ میں بلوچستان میڈیکل کالج سے ہاکی چوک تک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی-
مظاہرین میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے آرگنائزر، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماؤں سمیت مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے شرکت کی-
مظاہرین نے ہاکی چوک پر دھرنا دیکر بلوچستان سے جبری گمشدگیوں میں شدت لانے اور بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی کے خلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے اداروں و صوبائی حکومت سے جبری گمشدگیوں کے واقعات کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے-
مظاہرے سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں ایک بار پھر جبری گمشدگیوں میں شدت لائی گئی مختلف اوقات میں درجنوں افراد کو جبری لاپتہ کردیا گیا ہے جن میں طلباء سمیت مختلف مکاتب فکر کے لوگ شامل ہیں جو جبری لاپتہ کردیئے گئے ہیں-
مقررین نے کہا جب بلوچ دہائیوں سے جاری ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں تو ریاستی ادارے ان لاپتہ افراد کے لواحقین پر تشدد کرتی ہے انکی آواز کو طاقت سے روکنے کی کوشش کرتی ہے گذشتہ دنوں کراچی میں جو ہوا لاپتہ افراد کے اہلخانہ اور مظاہرین کو پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ریاست جبری گمشدگیوں کے معاملے کو حل کرنے میں بلکل سنجیدہ نہیں ہے-
انہوں نے کہا پاکستان میں سب سے طاقتور ادارہ فوج ہے اور لوگوں کی جبری گمشدگی میں بھی فوج ملوث ہے جب یہی بات پی ٹی ایم نے اسلام آباد جلسے میں کی تو پولیس کے زریعے ایمان مزاری اور علی وزیر کو حراست میں لیکر غیر قانونی طریقہ سے قید کردیا گیا جب حکومت حقوق دینے کا دعویٰ کرتی ہے تو حقوق مانگنے والوں کو بزور طاقت عقوبت خانوں میں بند کردیا جاتا ہے-
کوئٹہ مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان میں جاری حالیہ جبری گمشدگیوں کے واقعات کو روک کر لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے وگرنہ جو صورتحال ہے اس میں مزید بگاڑ کی ذمہ دار فوج اور پاکستانی حکومت ہوگی-