کوئٹہ: بلوچی لوک گلوکار ناکو فیض محمد کی یاد میں تقریب

345

بلوچی میوزک پروموٹر سوسائٹی کے زیر اہتمام ادارہ ثقافت بلوچستان کے تعاون سے بلوچی زبان کے اعلیٰ پایہ کے لوک موسیقار ناکو فیض محمد بلوچ کی یاد میں یادگاری تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں بلوچی زبان سے لگاؤ رکھنے والوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

تقریب سے ڈائیریکٹر کلچر داؤد ترین، اسحاق خاموش، اسحاق رحیم، پروفیسر ڈاکڑ اے آر داد بلوچ، گلزار گچکی، رمضان نوشیروانی، واجہ عبداللہ بلوچ، فرزند تاج محمد تاجل اور دیگر پروموٹر سوسائٹی کے مقررین نے ناکو فیض محمد بلوچ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ناکو فیض محمد دگرزہی کی ولادت سن1901ء میں ہوئی اور انکی وفات 6 مئی سن 1982ء کو ہوئی وہ بلوچی لوک موسیقار اور لوک گلوکار تھے۔

انہوں نے کہاکہ ناکو فیض نے پورے پاکستان میں بلوچی لوک گانوں کی روایتی موسیقی کا ایک نیا اورمنفرد انداز متعارف کرایا جس کو پوری دنیا میں پزیرائی ملی۔

وہ بلوچی اور فارسی میں زھیروک کا ساز اپنے انداز سے چھیڑتے تھے، ناکو فیض محمد بلوچ بلوچی گلوکاری کے حوالے سے ایک بہت بڑا نام ہے جس کا آرٹ ہر دور میں اپنی آبیاری کرتا رہے گا۔

فیض محمد کی گائیکی اور موسیقی کا اپنا انداز تھا جسے آج بھی اتنی ہی پذیرائی اور دلکشی حاصل ہے جتنی گذشتہ ادوار میں تھی۔ فیض محمداپنی طرز کے واحد گلوکار تھے جن کا اندازِ گائیکی (دھنبورہ)کے ساتھ بڑا منفرد تھا اور وہ اب تک سر فہرست ہے۔ وہ گائیکی سے حاظرین کواپنا گرویدہ کرنے کے ہنر سے آشنا تھے۔ (زھیروک ) انکی شناخت بنی۔

مقررین نے کہاکہ ایک طرف ناکو فیض محمد بلوچ تو دوسری طرف مرید بلیدی نے مست توکلی، جام درک، ھانی و شے مرید، ملافاضل، ملاقاسم، مہناز، گراناز، شہداد و دیگر قدیمی یشاعری کو زندہ رکھا۔

ہم سمجھتے ہیں انہی کی بدولت آج ہماری ثقافت کسی حدتک محفوظ و زندہ ہے۔فیض محمد بلوچ نے درجنوں ممالک میں اپنے فن کا جادو جگایا اور ہرجگہ اپنے فن کی بدولتُ سرخرورہے۔ مایہ ناز فنکار ناکو فیض محمد کے کئی مشہور گانوں کو عابدہ پروین، محمد علی شیکی، سلیم جاوید، پروین خانم اور دیگر نے اپنی آواز میں گایا۔

بلوچی میوزک پروموٹر سوسائٹی کے تعارف میں مقررین نے بتایا کہ یہ سوسائٹی سن 2018 میں اس مقصد کے لیے بنایا گیا تھا کہ بلوچی زبان کے آرٹسٹوں کو انکا وہ مقام دلا سکیں جس سے آرٹ اور آرٹسٹس اپنے فن میں مزید بہتری لاتے ہوئے زبان، ادب، لبزاک، میوزک، آرٹ میں مزید بہتری لاکر بلوچی زبان کے فروغ کے لیے کام کر سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچی پروموٹر سوسائٹی اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے فن موسیقی کی آبیاری میں بہترین کام کر رہا ہے جسکی وجہ سے اسکو بلوچی زبان سے رغبت رکھنے والے پسند کرتے ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ لوک ورثے اور ثقافتی زبانوں کے فروغ کے لیے حکومت اپنی زمہ داری ادا کرے۔