نیشنل پارٹی کی جانب سے میر غوث بخش بزنجو اور حاصل خان کی برسی آرٹس کونسل کراچی میں منائی گئی۔ پروگرام کی صدارت نیشل پارٹی کے مرکزی صدر بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کی۔ جس میں عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما اختر حسین ایڈوکیٹ، پائلر کے سربراہ کرامت علی، معروف صحافی مجاھد بریلوی، شاہینہ رمضان، جان محمد بلیدی و دیگر نےخطاب کیا۔
ڈاکٹر مالک بلوچ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا میر حاصل خان متحرک سیاستدان تھے۔ میر حاصل خان کی سیاست کو جامعہ کراچی میں تقویت ملی، ضیاالحق کے دور میں بلوچستان کے سیاست میں واضح تقسیم ہوئی۔ میر حاصل خان انتہائی بہادر، ایماندار و مسلسل جدوجہد پر یقین رکھتے تھے۔ میر حاصل خان نے مختصر عرصے میں جمہوری جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا، نیشنل پارٹی کو سندھ بلخصوص کراچی میں مضبوط کرنا ہے، قوموں کے تاریخی تشخص کو ماننے کے سوا اور پاکستان کو موجودہ بحران سے نجات دلانے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
اختر حسین ایڈوکیٹ نے کہا پاکستان میں جمہوری جدوجہد میں نیشنل پارٹی و غوث بخش بزنجو کے کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ وہ اپنی ذاتی رائے پر پارٹی کی رائے کو فوقیت دیتے تھے۔ پاکستان ایک کثیرالقومی مملکت ہے، پہلے دن سے پاکستان کو فیڈریشن بننے نہیں دیا گیا۔ 18 ویں ترمیم بھی صوبوں کو مکمل خود مختیاری حاصل نہیں ہے جو فائدہ ہونا تھا اس پر عمل نہیں ہوا۔ پاکستان کو سیکیولر بنانے کی ضرورت ہے اس کے بغیر بحران سے نکلنا ممکن نہیں ہوا میر صاحب پاکستان کو کثیر القومی، سیکیولر آئین، زرعی اصلاعات، جاگیرداری کے خلاف جدوجہد کی حاصل خان اس راستے پر چلے۔
پائلر کے رہنما جہانگیر کرامت نے کہا میر غوث بخش بزنجو مجھے بیٹے کی طرح سمجھتے تھے۔ میر حاصل خان نے عوامی حقوق کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا ابوالکلام آزاد نے میر غوث بخش بزنجو سے کہا اگر اس وقت آپ آزادی کی بات کرینگے تو آپ کو عالمی قوتوں سے امداد لینی پڑے گی اس لئے وہ آزادی آپ کے مناسب نہیں ہوگا۔ پاکستان کو فیڈریشن بنائیں۔ پاکستان میں جو جمہوریت ہے اس میں اقوام و طبقات کو حقوق نہیں ملتے، زرعی و صنعتی اصلاحات کے ساتھ ساتھ عوامی حقوق کے لئے متحدہ جدوجہد کرنی ہوگی۔ پاکستان میں جن شرائط پر بلوچستان و دیگر صوبے شامل ہوئے ان شرائط پر عمل کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔