آل بلوچستان تندور ایسوسی ایشن کے رہنماوں نے حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ220گرام روٹی کی قیمت 40روپے مقرر کی جائے بصورت دیگر آل بلوچستان تندور ایسوسی ایشن ڈائریکٹر سمال انڈسٹریز کے دفتر کے سامنے دھرنا دے گی۔
یہ بات آل بلوچستان تندورا یسوسی ایشن کے صدر حاجی رضا محمد خلجی ،چیئرمین محمد نعیم خلجی ، جنرل سیکرٹری قاری سمیع اللہ ،محمد رحیم خلجی اوردیگر نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں آل بلوچستان تندور ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ آٹے، بجلی، گیس کی قیمتوں میں کئی سو گنا اضافے کے بعد تندور والوں کو موجودہ نرخ پرروٹی فروخت کرنے سے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ہم لوگوں سے جو تجزیہ کیا گیا ڈائریکٹر سمال انڈسٹریز اس سے منحروف ہوگئے اورایک ایسا نرخنامہ جاری کیا گیا جو کہ ہمیں کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے اور ہم یہ نرخنامہ مسترد کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے صدر رحیم کاکڑ کی موجودگی میں ڈائریکٹر سمال انڈسٹریز سے معاہدہ کیا گیا مگر اس ریٹ سے انحراف کرتے ہوئے اپنی جانب سے معمولی وزن کم کرکے نیا نرخ نامہ جاری کردیا گیا جوکہ قابل مذمت ہے اور یہ ہمارے ساتھ مذاق ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے تندور والوں کو بھاری جرمانے کرکے انہیں تھانوں میں بند کیا جارہا ہے جو ہمارے ساتھ ظلم اور نا انصافی ہے انتظامیہ ہمارے تندور والوں کو لاوارث سمجھ کر ظلم کررہی ہے جو ناقابل برداشت عمل ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ موجودہ مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے 220گرام کی روٹی 40روپے میں فروخت کرنے کا نرخنامہ جاری کرے اگر ریٹ نہیں بڑھنا چاہتے تو ہماری اپیل ہے کہ 150 گرام کی روٹی 30روپے میں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو ہم لوگ سخت احتجاج پر مجبور ہونگے اور ڈائریکٹر سمال انڈسٹریز کے دفتر کے سامنے دھرنا دیں گے اور یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہمیں ہمارا حق نہیں دیا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کو گیس، بجلی کی مد میں سالانہ کروڑوں روپے ٹیکس دیتے ہیں ضلعی انتظامیہ فوری طور پر تندوروں پرچھاپے اور گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرے وزیراعلیٰ بلوچستان چھاپوں اورگرفتاریوں کانوٹس لیں۔