ایچ ار سی پی ریجنل آفس تربت مکران کے ترجمان نے ایک پریس ریلیز کے ذریعے رؤف برکت کے دردناک قتل پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے قاتلوں کی فوری طور پر گرفتاری کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ حقِ زندگی انسان کا سب سے بڑا حق ہوتا ہے جسے چیھننے کا اختیار کسی بھی شخص یا ادارے کو حاصل نہیں ہوتا کیونکہ حق زندگی چھیننے کی صورت میں باقی تمام بنیادی انسانوں حقوق بھی چھین لیے جاتے ہیں اور بنیادی انسانی حقوق کو چھیننا ایک غیر آئینی، غیر قانونی، غیر انسانی اور وحشیانہ عمل ہے، جو نہ صرف انسانی حقوق کی عالمی منشور کی خلاف ورزی ہے، بلکہ خود پاکستان کے ائین و قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ اور جسے چھیننے کے زمہ دار کو مجرم قرار دیا جاتا ہے اور آئین و قوانین کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بااختیار عدالتیں موجود ہیں جو ملکی آئین اور قوانین کے مطابق ہر قسم کے تنازعات کے فیصلے کرتی رہتی ہیں، ان با اختیار عدالتوں کی موجودگی میں کسی عام فرد عام گروہ اور ذاتی یا گروہی ادارے کو یہ اختیار کس نے دیا ہے جو نابالغ بچوں کی گواہیوں کی بنیاد پر من مانے انداز میں کسی شریف شہری کی قسمت ایمان اور زندگی کے فیصلے کریں، اسلئے رؤف برکت کے قتل کے ساتھ ساتھ انکے قاتل بھی قابل مذمت ہیں، جنہیں کیفرِ کردار تک پہنچانا ضروری ہے تاکہ آئندہ کسی کو بھی ماورائے آئین و عدالت اس قسم کی مجرمانہ حرکتوں کی جرات نہ ہو۔
ترجمان نے کہا ہے کہ رؤف برکت ایک استاد تھے جو تعلیم کے میدان میں سرگرمِ عمل تھے اور بچوں کو تعلیم و تربیت دے رہے تھے اور ایک استاد کا قتل تعلیم دشمنی کے مترادف ہے، جبکہ تعلیم کے دشمن کسی بھی متعلقہ قوم کی ترقی کے بھی دشمن ہوتے ہیں اور قوم کی ترقی کے دشمنوں کو کسی بھی حالت میں معاف نہیں کیا جا سکتا اور انکی سزائیں ضروری ہوتی ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ رؤف برکت کے حوالے سے ایک بہت بڑا واقعہ ہوا ہے مگر اس دوران علاقے کی پولیس اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنے رہے ہیں، انہیں چاہیے کہ اب جلد ازجلد حرکت میں آئیں ،غیر جانبداری سے تفتیش کریں اور مجرموں کو گرفتار کر کے عدالت کے سامنے پیش کریں، تاکہ انہیں قرارِ واقعی سزائیں دی جاسکیں۔