دشمن کے ساتھ جھڑپ میں سرمچار کامران اور جعفر شہید ہوگئے۔ بی ایل ایف

1237

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمعے کے روز 11 اگست 2023 کو بلوچستان لبریشن فرنٹ کے دو سرمچار دشمن کے ساتھ ایک جھڑپ میں بہادری سے لڑتے ہوئے وطن پر قربان ہوگئے۔ گذشتہ کئی دنوں سے پاکستانی فوج ضلع کیچ میں زامران اور دشت کے علاقوں میں فوج کشی کر رہی ہے۔ 11 اگست کے روز بھی مزن بند اور گرد و نواح کے علاقوں میں دشمن کی فوج بھاری تعداد میں موجود تھی جسے فضائی مدد بھی حاصل تھی۔

انہوں نے کہا کہ گیارہ اگست کو 11 بجے سرمچاروں کی ایک ٹیم دشمن پر نظر رکھنے کے لیے معمول کی گشت پر تھی کہ ھیر آباد کے نزدیک کارگاھی کے علاقے میں ان کا دشمن فوج کے پیدل دستے سے سامنا ہوا۔ اس دوران ایک جھڑپ شروع ہوئی۔ دشمن کی بڑی تعداد اور تمام جنگی آلات سے لیس ہونے کے باوجود سرمچاروں نے ڈٹ کر ان کا مقابلہ کیا۔ اس دوران پاکستانی فوج کو جنگی ہیلی کاپٹروں کی بھی مدد حاصل تھی۔ سرمچار مضبوط پوزیشنز پر مورچہ بند تھے اور انھوں تین نے گھنٹے تک بغیر کسی جانی نقصان کے دشمن کے پیدل دستے کا سامنا کیا اور اس دوران کم از کم دشمن فوج کے دو اہلکاروں کو ہلاک کیا۔ بعد ازاں دشمن فوج نے ہیلی کاپٹروں کی مدد سے مزید نفری کی امداد طلب کی اور کمانڈوز تعینات کیے گئے۔

ترجمان نے کہا کہ کارگاھی کی اس جھڑپ میں شہید لیفٹینینٹ کامران اور شہید سیکنڈ لیفٹینینٹ جعفر نے اپنے ساتھیوں کی حفاظت کے لیے اگلے مورچے سنبھالے اور دشمن پر کاری وار کیے۔ اس موقع پر دشمن پر پے درپے حملے کرکے شہید سرمچار دشمن کا حصار توڑ کر اپنے ساتھیوں کو بحفاظت نکالنے میں کامیاب ہوئے اور خود وطن کے دفاع میں لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرگئے۔

انہوں نےکہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کارگاھی کی جھڑپ میں شہید ہونے والے سرمچاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ شہداء کی آزادی کا مشن اپنی منزل تک جاری رہے گا۔ شہداء کے خون کا بدلہ بلوچستان کی آزادی ہے۔ بلوچستان کی آزادی تک بی ایل ایف کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔

بیان میں میجر گہرام نے کہا کہ شہید لیفٹینینٹ کامران عرف نودی ولد شہید غلام مصطفی سکنہ کونشکلات تمپ کا تعلق بلوچ تحریک سے جڑے ایک گھرانے سے تھا، جس کی بلوچستان کی تحریک آزادی کے لیے بیش بہا قربانیاں ہیں۔ آپ کا خاندان شہداؤں کا خاندان ہے۔ 25 مئی 2013 کو پاکستانی فوج نے کونشکلات پر آبادی پر حملہ کیا، کئی گھر جلا ڈالے اور آپ کے والد غلام مصطفی بلوچ کو شہید کیا۔

“آپ کے بڑے بھائی شہید عرفان عرف امداد بھی بی ایل ایف کے سرمچار تھے جو 28 ستمبر 2020 کو مزن بند میں دشمن کے ساتھ ایک جھڑپ میں ساتھی سرمچار نورخان عرف برمش کے ساتھ شہید ہوئے جبکہ دشمن فوج کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ اس حملے میں دشمن کا ایک اہم آلہ کار منیر سکنہ ملانٹ بھی ہلاک ہوا تھا۔ شہید عرفان کی شہادت کے بعد تنظیم نے ان کی ذمہ داریاں لیفٹینینٹ کامران کے سپرد کیں۔”

انہوں نے کہا کہ شہید لیفٹینینٹ کامران اپنے لڑکپن سے ہی جدوجہد آزادی کی طرف مائل تھے۔ 2013 میں آپ نے باقاعدہ بی ایل ایف میں شمولیت اختیار کی۔ جوانسالی ہی میں آپ نے اہم معرکوں میں حصہ لیا اور دشمن کے خلاف کامیابیاں حاصل کیں۔ آپ شہادت کے وقت لیفٹینینٹ کے منصب پر فائز تھے۔ آپ نے دڑامب ، سیاھجی، مزن بند ، شیراز ، کلبر ، زامران ، بلیدہ اور بالگتر میں دشمن کے خلاف بی ایل ایف کے آپریشنز میں حصہ لیا۔

“18 فروری 2020 کو بلوچ آزادی پسند جنگی تنظیموں کے اتحاد براس (بلوچ راجی آجوئی سنگر ) کی ایک کارروائی کے دوران شہید کامران زخمی ہوئے۔ علاج کے بعد وہ دوبارہ محاذ آزادی میں سرگرم ہوئے اور مستعدی سے اپنی قومی فرائض ادا کیے۔ دو مرتبہ دشمن نے آپ اور آپ کے خاندان کے دیگر افراد کے گھر جلائے اور آپ پر جہد آزادی سے دستبردار ہونے کے لیے دباؤ ڈالا گیا لیکن آپ اور آپ کے خاندان نے ان مظالم کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا اور جہد آزادی سے پیچھے ہٹنے پر راضی نہیں ہوئے۔ آپ ایک محنتی ، سخت جان اور بہادر ساتھی تھے۔

ترجمان نے کہا کہ آپ کو آپ کے آبائی گاؤں کونشکلات میں سپرد گلزمین کیا گیا ۔آپ کی نماز جنازہ میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور آپ کی قبر پر آزاد بلوچستان کا پرچم رکھ کر آپ کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

میجر گہرام بلوچ نے مزید کہا کہ شہید سیکنڈ لیفٹینینٹ جعفر عرف ثناء ولد محمد رحیم سکنہ دشت ھسادیگ نے 2014 میں بی ایل ایف میں شمولیت اختیار کی اور دو سال تک گوادر میں شہری نیٹورک کا حصہ رہے۔ آپ نے شہری نیٹورک کا حصہ ہوتے ہوئے پارٹی کے مقاصد پر عمل کرتے ہوئے کئی اہم اہداف پر حملے کیے۔ تنظیمی فیصلے کے تحت آپ 2016 کو کیمپ کا حصہ بن کر دشمن کے خلاف دست بدست جنگ میں شامل ہوئے۔ آپ کے خاندان میں آپ کے علاوہ بھی کئی افراد بلوچ قومی آزادی کی تحریک میں قربانی دیکر شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں شہید عیسیٰ عرف ناکو شیرا 03 مئی 2018، شہید سمیرعرف سوگات ولد شہید عیسیٰ 07جولائی 2017 اور ثناء سوگات 2016 کو شہید کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ شہید جعفر نے دشت، مند، زامران ، بلیدہ ، گوادر اور دیگر علاقوں میں بی ایل ایف کے آپریشنز میں حصہ لیا اور دشمن کو بھاری نقصان پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ شہید سیکنڈ لیفٹینینٹ جعفر ایک بہادر جنگجو ہونے کے ساتھ ساتھ ٹیکنیکل امور پر بھی مہارت رکھتے تھے۔آپ نے کئی اہم معرکوں کو تنظیمی تشہیر کے لیے فلمبند کرنے کہ ذمہ داری بھی نبھائی۔

ترجمان نے کہا کہ آپ کو گوادر کے محلہ ’شمبے اسمائیل میتگ‘ میں سپرد گلزمین کیا گیا۔ آپ کے جنازہ میں بھی عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور قومی اعزاز کے ساتھ دفن کیے گئے۔