بلوچستان ڈائریکٹوریٹ جنرل مائنز اینڈ منرلز کی جانب سے ماری پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ (MPCL) کو دالبندین، ضلع چاغی، بلوچستان کے قریب معدنیات کی تلاش کے لیے 501 مربع کلومیٹر کا رقبہ الاٹ کیا گیا ہے-
بلوچستان مائنز اور معدنیات کی ڈائریکٹوریٹ جنرل نے نجی پٹرولیم کمپنی، ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کو معدنیات کی تلاش اور دریافت کے لئے بلوچستان کے علاقے دالبندین، ضلع چاغی کے درمیانی علاقوں میں 501 مربع کلومیٹر زمین کی فراہمی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے-
کمپنی کا مؤقف ہے کہ ان علاقوں میں معدنیات کی دریافت اور کام کرنے کا مقصد پاکستان کو معدنیات میں مزید ترقی ہے جبکہ اس حوالے سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بھی ایک تفصیلی رپورٹ فراہم کردی ہے-
واضح رہے بلوچستان میں اس وقت مختلف مقامات پر پاکستانی و بیرونی کمپنیوں کی جانب سے معدنیات کے مختلف پروجیکٹس پر کام جاری ہے جبکہ ابتک بلوچستان حکومت اور محکمہ معدنیات کو درجنوں مزید مائننگ کے درخواستیں موصول ہوئی ہیں-
پاکستانی حکومت اس وقت بیرونی سرمایا کاری کے لئے بلوچستان کے معدنیات جن میں کوئلہ، تانبہ، سونا گیس سمیت مختلف قدرتی معدنیات پر انحصار کررہا ہے اس امر میں چائنہ، کینیڈا کے کمپنیاں پہلے ہی بلوچستان میں مختلف پروجیکٹس پر کام کررہے ہیں جس کے چلتے بلوچستان میں جاری سیاسی و مسلح شورش میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے-
بلوچستان میں جاری ان پروجیکٹس کو بلوچ آزادی پسند سیاسی تنظیموں سے مخالفت اور مسلح تنظیموں سے شدید حملوں کا سامنا رہا ہے-
پاکستانی سیکورٹی حکام و حکومت بلوچ آزادی پسندوں کو معدنیات برآمد کرنے والی کمپنیوں کے لئے بڑا چیلنج قرار دیتے ہیں جن کی حفاظت کے لئے مختلف سیکورٹی یونٹ قائم کئے گئے ہیں بلوچستان سے قدرتی معدنیات جن میں تیل، گیس، کوئلہ دیگر ذخائر برآمد کرنے والے ملکی و غیر ملکی کمپنیاں شامل ہیں اکثر اوقات بلوچ آزادی پسندوں کی جانب سے حملوں کا نشانہ بنتے ہیں بلوچ آزادی پسند ان پروجیکٹس کو استحصالی منصوبے قراردے چکے ہیں–
ان پروجیکٹس کو مختلف بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کی جانب سے حملوں میں نشانہ بنایا جاتا رہا ہے ان حملوں میں بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کے شدید نوعیت کے حملے نمایاں ہیں۔