پاکستان میں امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے اور جمعرات کو دورانِ ٹریڈنگ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 300 روپے کی حد عبور کر گیا ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف سے کی گئی سخت شرائط نگراں حکومت کے لیے بڑا چیلنج ہیں۔ ’موجودہ صورتحال میں ایکسپورٹ کی کمی اور بیرون ممالک سے ملک میں پیسے کم آنے کی وجہ سے ڈالر کی کمی کا سامنا ہے۔‘
فاریکس ڈیلرز کے مطابق کاروباری ہفتے کے چوتھے روز جمعرات کو انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 300 روپے 25 پیسے پر ریکارڈ کی جا رہی ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 315 روپے پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
ایکس چینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’ڈالر کی قیمت میں اضافہ پہلے سے نظر آرہا تھا۔ پاکستان نے آئی ایم ایف سے جن سخت شرائط پر قرض لیا ہے اس کے اثرات مارکیٹ پر نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ مارکیٹ میں ڈالر کی خریدار زیادہ ہیں اور فروخت کرنے والے کم ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ایل سیز کے لیے امپورٹرز مارکیٹ میں ڈالر تلاش کر رہے ہیں ایسے میں گرے مارکیٹ فعال ہوگئی ہے۔ ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے منہ مانگے ڈالر وصول کررہے ہیں۔
معاشی امور کے ماہر حارث ضمیر سمجھتے ہیں کہ ڈالر میں اضافے کے اثرات ہر شعبے میں نظر آئیں گے۔ ’پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد عوام کے لیے پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔ اشیائے خورونوش سمیت دیگر اشیاء باہر سے درآمد کی جاتی ہیں اور ڈالر میں اضافے کے ساتھ ہی ان تمام اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام براہِ راست متاثر ہوں گے۔ مہنگے بجلی اور گیس کے بل ادا کرنے والے شہریوں کو اب بچوں کے دودھ سے لے کر ہر شے پر اضافی رقم ادا کرنا پڑے گی۔