کوئٹہ: جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج جاری

115

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5096 دن مکمل ہوگئے-

کراچی لیاری سے سیاسی سماجی کارکنان عدیل بلوچ، نورشاہ بلوچ، کامریڈ عاصم بلوچ، ریحان بلوچ و دیگر نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کی-

اس موقع پر تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کراچی کے قدیم شہر لیاری میں عوام کو آپس میں دست گریبان کیا گیا ہے۔ گولہ باری، دھماکے، فائرنگ کے ذریعے عوام کو دبا کر گینگ وار بنائے گئے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا خفیہ ایجنسیوں نے بلوچوں میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت منشیات کو عام کر کے انہیں چوری ڈکیتیوں پر لگا دیا اور مختلف حربوں سے بلوچوں کے لہو کو بہاتے رہیں-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں بلوچ قوم کے ہستیوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں اور اس جدوجہد کو ہم تک پہنچایا اب ہماری آنے والی نسل کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ان شہدا کے لہو کو خشک نہ ہونے دیں-

انہوں نے مزید کہا بولان کے دامن پر ان شہیدوں کے لہو جو بہہ رہے ہیں جو تر و تازہ ہیں خوشبو کی بو آرہی ہے مرگاپ کے مقام پر آج بھی شہدا کے لہو اپنے وجودگی کی گواہی دے رہے ہیں شیراز کے لہو ابھی تک خشک نہیں ہوئے شہدائے پنجگور کے لہو کی بو آج بھی تر و تازہ ہے ڈیرہ بگٹی میں وہ اجتماعی قبریں ہماری ضمیر کو جنجھوڑ رہی ہیں شہیدوں کی روحیں ہمیں آواز دے رہی ہیں نیو کاہان کی شہدائے قبرستان میں قربان ہونے والے شہدا کی فکر اور فلسفہ حق اور سچائی کی گیت گارہے ہیں خضدار سے ملنے والے مسخ شدہ لاشیں نئی صبح کے آنے کی خبر دے رہیں ہیں شال کے بازار میں شہید صباء کی پاک لہو ہمارے کانوں میں سرگوشیاں کر رہی ہیں وہ لہو جو گمنامی کی نظر ہوگئے ان کو بھی رائیگاں جانے نہ دینے کے لئے پوری قوم کو میدان میں اترنا ہوگا اتنی لہو بہانے کے باوجود ہم پھر بھی بیگانگی کی بستر کا مہمان بنیں گے تو ہماری آنے والی نسل ہمارے قبروں پر لعنت بھیجیں گے۔