کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

144

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسبز کا احتجاجی کیمپ آج 5118 ویں روز جاری رہا۔ آج قلات سے سیاسی سماجی کارکنان اللہ بخش مینگل، نبی بخش دہوار بلوچ اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی ۔

اس موقع پر تنظیم کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ انقلابی تنظیموں میں موقع پرستوں کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ ہمیں ہر قدم پر ہوشیار رہنا ہوگا۔ درباری ذہنیت کو اپنے بیچ سے نکالنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ عوام اور بعض سیاسی شخصیات کی قربت کی خاطر قوم کے مفاد کو داو پر لگانے والوں سے دور رہنا ہوگا۔ بیشک ہماری تعداد اور کم ہو اس سے فرو نہیں پڑتا لیکن ایک بار موقع پرست ہمارے درمیان گھس بیٹھے وہ اختلاف کو ضرور ہوا دینگے ایسے انسان کی تربیت کسی اور ماحول میں ہوئی ہے۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ لاکھوں بلوچوں کی خون اور جزبات کی بنیاد پر جس نرگیت کی بنیاد ڈالی جا رہی ہے یہ تباہی کا باعث ہے یہ تباہی ہے اسے روکنے کے لئے جہاں عمل موثر ہتھیار رہا ہے وہاں بہترین لٹریچر کی بھی ضرورت ہے۔ زہنی جسمانی عیاشی کے ذریعے قوم کی خدمت نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے کہاکہ چند موقع پرستوں کو یہ موقع نہیں دینا چاہئے کہ وہ الٹے سیدھے سوالات کے اپنی انا کی تسکین یا ردعمل کی طور پر بلوچ قومی تحریک کے خلاف زہر پھیلائیں جن کو مقبولیت اور شہرت کا شوق ہے ان پر کوئی پابندی نہیں وہ کوئی اور میدان بھی منتخب کر سکتے ہیں۔ موقع پرست اور سوشل میڈیا کے نادان دوستوں کو آخر کب تک سمجھانا پڑے گا کہ انقلاب اور جدوجہد آسان نہیں ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دو اہم تجاویز غور کے لئے رکھتا ہوں پہلے یہ کہ ہماری توانائی اور وقت ایک دوسرے کے خلاف خرچ ہونے کے بجائے بلوچ قوم کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے درپے ریاست کے خلاف کارآمد ہو دوسرا اتحاد اتفاق کی فضا کیسے پیدا کی جائے۔ تنقید اور کردار کشی میں فرق کہ جو کچھ سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا میں تنقید اور درستگی کے نام پر ہورہا ہے اسے درستگی تو نہیں البتہ ہم خرابی اور اتحاد کے بجائے انتشار کی طرف دھکیلے جارہے ہیں۔